7. اور خُداوند اُس کے ساتھ رہا اور جہاں کہِیں وہ گیا کامیاب ہُؤا اور وہ شاہِ اسُور سے مُنحرِف ہو گیا اور اُس کی اِطاعت نہ کی۔
8. اُس نے فِلستِیوں کو غزّہ اور اُس کی سرحدّوں تک نِگہبانوں کے بُرج سے فصِیلدار شہر تک مارا۔
9. اور حِزقیاہ بادشاہ کے چَوتھے برس جو شاہِ اِسرا ئیل ہُوسِیع بِن اَیلہ کا ساتواں برس تھا اَیسا ہُؤا کہ شاہِ اسُور سلمنسر نے سامرِ یہ پر چڑھائی کی اور اُس کا مُحاصرہ کِیا۔
10. اور تِین سال کے آخِر میں اُنہوں نے اُس کو لے لِیا یعنی حِزقیاہ کے چھٹے سال جو شاہِ اِسرا ئیل ہُو سِیع کا نواں برس تھا سامرِ یہ لے لِیا گیا۔
11. اور شاہِ اسُور اِسرا ئیل کو اسِیر کر کے اسُور کو لے گیا اور اُن کو خلح میں اور جَوزان کی ندی خابُور پر اور مادیوں کے شہروں میں رکھّا۔
12. اِس لِئے کہ اُنہوں نے خُداوند اپنے خُدا کی بات نہ مانی بلکہ اُس کے عہد کو یعنی اُن سب باتوں کو جِن کا حُکم خُداوند کے بندہ مُوسیٰ نے دِیا تھا عدُول کِیا اور نہ اُن کو سُنا نہ اُن پر عمل کِیا۔
13. اور حِزقیاہ بادشاہ کے چَودھویں برس شاہِ اسُور سنحیر ب نے یہُودا ہ کے سب فصِیلدار شہروں پر چڑھائی کی اور اُن کو لے لِیا۔
14. اور شاہِ یہُودا ہ حِزقیاہ نے شاہِ اسُور کو لکِیس میں کہلا بھیجا کہ مُجھ سے خطا ہُوئی ۔ میرے پاس سے لَوٹ جا ۔ جو کُچھ تُو میرے سر کرے مَیں اُسے اُٹھاؤُں گا ۔ سو شاہِ اسُور نے تِین سَو قِنطار چاندی اور تِیس قِنطار سونا شاہِ یہُودا ہ حِزقیاہ کے ذِمّہ لگایا۔
15. اور حِزقیاہ نے ساری چاندی جو خُداوند کے گھر اور شاہی محلّ کے خزانوں میں مِلی اُسے دے دی۔
16. اُس وقت حِزقیاہ نے خُداوند کی ہَیکل کے دروازوں کا اور اُن سُتُونوں پر کا سونا جِن کو شاہِ یہُودا ہ حِزقیاہ نے خُود منڈھوایا تھا اُتروا کر شاہِ اسُور کو دے دِیا۔
17. پِھر بھی شاہِ اسُور نے ترتا ن اور رب سارِس اور ربشا قی کو لکِیس سے بڑے لشکر کے ساتھ حِزقیاہ بادشاہ کے پاس یروشلِیم کو بھیجا ۔ سو وہ چلے اور یروشلِیم کو آئے اور جب وہاں پُہنچے تو جا کر اُوپر کے تالاب کی نالی کے پاس جو دھوبِیوں کے مَیدان کے راستہ پر ہے کھڑے ہو گئے۔