35. اور مُلکوں کے تمام دیوتاؤں میں سے کِس کِس نے اپنا مُلک میرے ہاتھ سے چُھڑا لِیا جو یہُووا ہ یروشلِیم کو میرے ہاتھ سے چُھڑالے گا؟۔
36. پر لوگ خاموش رہے اور اُس کے جواب میں ایک بات بھی نہ کہی کیونکہ بادشاہ کا حُکم یہ تھا کہ اُسے جواب نہ دینا۔
37. تب الِیاقِیم بِن خِلقیاہ جو گھر کا دِیوان تھا اور شبناہ مُنشی اور یُوآخ بِن آسف مُحرِّر اپنے کپڑے چاک کِئے ہُوئے حِزقیاہ کے پاس آئے اور ربشا قی کی باتیں اُسے سُنائِیں۔