۲-سلاطِین 18:29-37 Urdu Bible Revised Version (URD)

29. بادشاہ یُوں فرماتا ہے کہ حِزقیاہ تُم کو فریب نہ دے کیونکہ وہ تُم کو اُس کے ہاتھ سے چُھڑا نہ سکے گا۔

30. اور نہ حِزقیاہ یہ کہہ کر تُم سے خُداوند پر بھروسا کرائے کہ خُداوند ضرُور ہم کو چُھڑائے گا اور یہ شہر شاہِ اسُور کے حوالہ نہ ہو گا۔

31. حِزقیاہ کی نہ سُنو کیونکہ شاہِ اسُور یُوں فرماتا ہے کہ تُم مُجھ سے صُلح کر لو اور نِکل کر میرے پاس آؤ اور تُم میں سے ہر ایک اپنی تاک اور اپنے انجِیر کے درخت کا میوہ کھاتا اور اپنے حَوض کا پانی پِیتا رہے۔

32. جب تک مَیں آ کر تُم کو اَیسے مُلک میں نہ لے جاؤُں جو تُمہارے مُلک کی طرح غلّہ اور مَے کا مُلک ۔ روٹی اور تاکِستانوں کا مُلک ۔ زَیتُونی تیل اور شہد کا مُلک ہے تاکہ تُم جِیتے رہو اور مَر نہ جاؤ ۔ سو حِزقیا ہ کی نہ سُننا جب وہ تُم کو یہ ترغِیب دے کہ خُداوند ہم کو چُھڑائے گا۔

33. کیا قَوموں کے دیوتاؤں میں سے کِسی نے اپنے مُلک کو شاہِ اسُور کے ہاتھ سے چُھڑایا ہے؟۔

34. حما ت اور ارفاد کے دیوتا کہاں ہیں؟ اور سِفروا ئِم اور ہینع اور عِواہ کے دیوتا کہاں ہیں؟ کیا اُنہوں نے سامرِ یہ کو میرے ہاتھ سے بچا لِیا؟۔

35. اور مُلکوں کے تمام دیوتاؤں میں سے کِس کِس نے اپنا مُلک میرے ہاتھ سے چُھڑا لِیا جو یہُووا ہ یروشلِیم کو میرے ہاتھ سے چُھڑالے گا؟۔

36. پر لوگ خاموش رہے اور اُس کے جواب میں ایک بات بھی نہ کہی کیونکہ بادشاہ کا حُکم یہ تھا کہ اُسے جواب نہ دینا۔

37. تب الِیاقِیم بِن خِلقیاہ جو گھر کا دِیوان تھا اور شبناہ مُنشی اور یُوآخ بِن آسف مُحرِّر اپنے کپڑے چاک کِئے ہُوئے حِزقیاہ کے پاس آئے اور ربشا قی کی باتیں اُسے سُنائِیں۔

۲-سلاطِین 18