15. تب خِلقیاہ نے سافن مُنشی سے کہا کہ مَیں نے خُداوند کے گھر میں تَورَیت کی کِتاب پائی ہے اور خِلقیاہ نے وہ کِتاب سافن کو دی۔
16. اورسافن وہ کِتاب بادشاہ کے پاس لے گیا ۔ پِھر اُس نے بادشاہ کو یہ بتایا کہ سب کُچھ جو تُو نے اپنے نَوکروں کے سپُرد کِیا تھا اُسے وہ کر رہے ہیں۔
17. اور وہ نقدی جو خُداوند کے گھر میں مَوجُود تھی اُنہوں نے لے کر ناظِروں اور کارِندوں کے ہاتھ میں سَونپی ہے۔
18. پِھرسافن مُنشی نے بادشاہ سے کہا کہ خِلقیاہ کاہِن نے مُجھے یہ کِتاب دی ہے اور سافن نے اُس میں سے بادشاہ کے حضُور پڑھا۔
19. اور اَیسا ہُؤا کہ جب بادشاہ نے تَورَیت کی باتیں سُنِیں تو اپنے کپڑے پھاڑے۔
20. پِھر بادشاہ نے خِلقیاہ اور اخی قا م بِن سافن اور عبدو ن بِن مِیکا ہ اورسافن مُنشی اور بادشاہ کے نَوکر عسا یاہ کو یہ حُکم دِیا۔
21. کہ جاؤ اور میری طرف سے اور اُن لوگوں کی طرف سے جو اِسرائیل اور یہُودا ہ میں باقی رہ گئے ہیں اِس کِتاب کی باتوں کے حق میں جو مِلی ہے خُداوند سے پُوچھو کیونکہ خُداوند کا قہر جو ہم پر نازِل ہُؤا ہے بڑا ہے اِس لئِے کہ ہمارے باپ دادا نے خُداوند کے کلام کو نہیں مانا ہے کہ سب کُچھ جو اِس کِتاب میں لِکھا ہے اُس کے مُطابِق کرتے۔
22. تب خِلقیاہ اور وہ جِن کو بادشاہ نے حُکم کِیا تھا خُلد ہ نبِیّہ کے پاس جو توشہ خانہ کے داروغہ سلُوم بِن توقہت بِن خسر ہ کی بِیوی تھی گئے ۔ وہ یروشلیِم میں مِشنہ نامی محلّہ میں رہتی تھی ۔ سو اُنہوں نے اُس سے وہ باتیں کہِیں۔
23. اُس نے اُن سے کہا خُداوند اِسرائیل کا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ تُم اُس شخص سے جِس نے تُم کو میرے پاس بھیجا ہے کہو کہ۔