8. پر اگر تُو جانا ہی چاہتا ہے تو جا اور لڑائی کے لِئے مضبُوط ہو ۔ خُدا تُجھے دُشمنوں کے آگے گِرائے گا کیونکہ خُدا میں سنبھالنے اور گِرانے کی طاقت ہے۔
9. امصیا ہ نے اُس مَردِ خُدا سے کہا لیکن سَو قِنطاروں کے لِئے جو مَیں نے اِسرائیل کے لشکر کو دِئے ہم کیا کریں؟اُس مَردِ خُدا نے جواب دِیا خُداوند تُجھے اِس سے بُہت زِیادہ دے سکتا ہے۔
10. تب امصیا ہ نے اُس لشکر کو جو افرائِیم میں سے اُس کے پاس آیا تھا جُدا کِیا تاکہ وہ پِھر اپنے گھر جائیں ۔ اِس سبب سے اُن کا غُصّہ یہُودا ہ پر بُہت بھڑکا اور وہ نِہایت غُصّہ میں گھر کو لَوٹے۔
11. اور امصیا ہ نے حَوصلہ باندھا اور اپنے لوگوں کو لے کر وادیِ شور کو گیا اور بنی شعِیر میں سے دس ہزار کو مار دِیا۔
12. اور دس ہزار کو بنی یہُوداہ جِیتا پکڑ کر لے گئے اور اُن کو ایک چٹان کی چوٹی پر پُہنچایا اور اُس چٹان کی چوٹی پر سے اُن کو نِیچے گِرا دِیا اَیسا کہ سب کے سب ٹُکڑے ٹُکڑے ہو گئے۔
13. پر اُس لشکر کے لوگ جِن کو امصیا ہ نے لَوٹا دِیا تھا کہ اُس کے ساتھ جنگ میں نہ جائیں سامرِیہ سے بَیت حورُو ن تک یہُودا ہ کے شہروں پر ٹُوٹ پڑے اور اُن میں سے تِین ہزار جوانوں کو مار ڈالا اور بُہت سی لُوٹ لے گئے۔
14. جب امصیا ہ ادُومیوں کے قِتال سے لَوٹا تو بنی شعِیر کے دیوتاؤں کو لیتا آیا اور اُن کو نصب کِیا تاکہ وہ اُس کے معبُود ہوں اور اُن کے آگے سِجدہ کِیا اور اُن کے آگے بخُور جلایا۔
15. اِس لِئے خُداوند کا غضب امصیا ہ پر بھڑکا اور اُس نے ایک نبی کو اُس کے پاس بھیجا جِس نے اُس سے کہا تُو اُن لوگوں کے دیوتاؤں کا طالِب کیوں ہُؤا جِنہوں نے اپنے ہی لوگوں کو تیرے ہاتھ سے نہ چُھڑایا؟۔
16. وہ اُس سے باتیں کر ہی رہا تھا کہ اُس نے اُس سے کہا کہ کیا ہم نے تُجھے بادشاہ کا مُشِیر بنایا ہے؟ چُپ رہ! تُو کیوں مار کھائے؟تب وہ نبی یہ کہہ کر چُپ ہو گیا کہ مَیں جانتا ہُوں کہ خُدا کا اِرادہ یہ ہے کہ تُجھے ہلاک کرے اِس لِئے کہ تُو نے یہ کِیا ہے اور میری مشورت نہیں مانی۔
17. تب یہُودا ہ کے بادشاہ امصیا ہ نے مشورہ کر کے اِسرائیل کے بادشاہ یُوآس بِن یہُوآ خز بِن یاہُو کے پاس کہلا بھیجا کہ ذرا آ تو ہم ایک دُوسرے کا مُقابلہ کریں۔
18. سو اِسرائیل کے بادشاہ یُوآ س نے یہُودا ہ کے بادشاہ امصیا ہ کو کہلا بھیجا کہ لُبنان کے اُونٹکٹارے نے لُبنا ن کے دیودار کو پَیغام بھیجا کہ اپنی بیٹی میرے بیٹے کو بیاہ دے ۔ اِتنے میں ایک جنگلی درِندہ جو لُبنا ن میں رہتا تھا گُذرا اور اُس نے اُونٹکٹارے کو روند ڈالا۔
19. تُو کہتا ہے دیکھ مَیں نے ادُومیوں کو مارا سو تیرے دِل میں گھمنڈ سمایا ہے کہ فخر کرے ۔ گھرہی میں بَیٹھا رہ تُو کیوں اپنے نُقصان کے لِئے دست اندازی کرتا ہے کہ تُو بھی گِرے اور تیرے ساتھ یہُودا ہ بھی؟۔
20. لیکن امصیا ہ نے نہ مانا کیونکہ یہ خُدا کی طرف سے تھا کہ وہ اُن کو اُن کے دُشمنوں کے ہاتھ میں کر دے اِس لِئے کہ وہ ادُومیوں کے معبُودوں کے طالِب ہُوئے تھے۔