2. اور یُوآ س یہُوید ع کاہِن کے جِیتے جی وُہی جو خُداوند کی نظر میں ٹِھیک ہے کرتا رہا۔
3. اور یہُوید ع نے اُسے دو بِیویاں بیاہ دِیں اور اُس سے بیٹے اور بیٹِیاں پَیدا ہُوئِیں۔
4. اِس کے بعد یُوں ہُؤا کہ یُوآ س نے خُداوند کے گھر کی مرمّت کا اِرادہ کِیا۔
5. سو اُس نے کاہِنوں اور لاویوں کو اِکٹّھا کِیا اور اُن سے کہا کہ یہُودا ہ کے شہروں میں جا جا کر سارے اِسرائیل سے سال بہ سال اپنے خُدا کے گھر کی مرمّت کے لِئے روپیہ جمع کِیا کرو اور اِس کام میں تُم جلدی کرنا تَو بھی لاویوں نے کُچھ جلدی نہ کی۔
6. تب بادشاہ نے یہُوید ع سردار کو بُلا کر اُس سے کہا کہ تُو نے لاوِیوں سے کیوں تقاضا نہیں کِیا کہ وہ شہادت کے خَیمہ کے لِئے یہُودا ہ اور یروشلیِم سے خُداوند کے بندہ اور اِسرائیل کی جماعت کے خادِم مُوسیٰ کا محصُول لایا کریں؟۔
7. کیونکہ اُس شرِیر عَورت عتلیا ہ کے بیٹوں نے خُدا کے گھر میں رخنے کر دِئے تھے اور خُداوند کے گھر کی سب مُقدّس کی ہُوئی چِیزیں بھی اُنہوں نے بعلِیم کو دے دی تِھیں۔
8. پس بادشاہ نے حُکم دِیا اور اُنہوں نے ایک صندُوق بنا کر اُسے خُداوند کے گھر کے دروازہ پر باہر رکھّا۔
9. اور یہُودا ہ اور یروشلیِم میں مُنادی کی کہ لوگ وہ محصُول جِسے بندۂِ خُدا مُوسیٰ نے بیابان میں اِسرائیل پر لگایا تھا خُداوند کے لِئے لائیں۔
10. اور سب سردار اور سب لوگ خُوش ہُوئے اور لا کر اُس صندُوق میں ڈالتے رہے جب تک پُورا نہ کر دِیا۔
11. جب صندُوق لاویوں کے ہاتھ سے بادشاہ کے مُختاروں کے پاس پُہنچا اور اُنہوں نے دیکھا کہ اُس میں بُہت نقدی ہے تو بادشاہ کے مُنشی اور سردار کاہِن کے نائِب نے آ کر صندُوق کو خالی کِیا اور اُسے لے کر پِھر اُس کی جگہ پُہنچا دِیا اور روز اَیسا ہی کر کے اُنہوں نے بُہت سی نقدی جمع کر لی۔
12. پِھر بادشاہ اور یہُوید ع نے اُسے اُن کو دے دِیا جو خُداوند کے گھر کی عِبادت کے کام پر مُقرّر تھے اور اُنہوں نے سنگ تراشوں اور بڑھئیوں کو خُداوند کے گھر کو بحال کرنے کے لِئے اور لوہاروں اور ٹھٹھیروں کو بھی خُداوند کے گھر کی مرمّت کے لِئے مزدُوری پر رکھّا۔
13. سو کارِیگر لگ گئے اور کام اُن کے ہاتھ سے پُورا ہوتا گیا اور اُنہوں نے خُدا کے گھر کو اُس کی پہلی حالت پر کر کے اُسے مضبُوط کر دِیا۔
14. اور جب اُسے تمام کر چُکے تو باقی روپیہ بادشاہ اور یہُوید ع کے پاس لے آئے جِس سے خُداوند کے گھر کے لِئے ظرُوف یعنی خِدمت کے اور قُربانی چڑھانے کے برتن اورچمچے اور سونے اور چاندی کے برتن بنےاور وہ یہُوید ع کے جِیتے جی خُداوند کے گھر میں ہمیشہ سوختنی قُربانیاں چڑھاتے رہے۔
15. لیکن یہُوید ع نے بُڈّھا اور عُمر رسِیدہ ہو کر وفات پائی اور جب وہ مَرا تو ایک سَو تِیس برس کا تھا۔
16. اور اُنہوں نے اُسے داؤُد کے شہر میں بادشاہوں کے ساتھ دفن کِیا کیونکہ اُس نے اِسرائیل میں اور خُدا اور اُس کے گھر کی خاطِر نیکی کی تھی۔
17. اور یہُوید ع کے مرنے کے بعد یہُودا ہ کے سردار آ کر بادشاہ کے حضُور کورنِش بجا لائے ۔ تب بادشاہ نے اُن کی سُنی۔
18. اور وہ خُداوند اپنے باپ دادا کے خُدا کے گھر کو چھوڑ کر یسِیرتوں اور بُتوں کی پرستِش کرنے لگے اور اُن کی اِس خطا کے باعِث یہُودا ہ اور یروشلیِم پر غضب نازِل ہُؤا۔
19. تَو بھی خُداوند نے نبیوں کو اُن کے پاس بھیجا تاکہ اُن کو اُس کی طرف پھیر لائیں اور وہ اُن کو اِلزام دیتے رہے پر اُنہوں نے کان نہ لگایا۔
20. تب خُدا کی رُوح یہُوید ع کاہِن کے بیٹے زکر یاہ پر نازِل ہُوئی ۔ سو وہ لوگوں سے بُلند جگہ پر کھڑا ہو کر کہنے لگا خُدا یُوں فرماتا ہے کہ تُم کیوں خُداوند کے حُکموں سے باہر جاتے ہو کہ یُوں خُوش حال نہیں رہ سکتے؟ چُونکہ تُم نے خُداوند کو چھوڑا ہے ۔ اُس نے بھی تُم کو چھوڑ دِیا۔