7. شاہِ اِسرائیل نے یہُوسفط سے کہا ایک شخص ہے تو سہی جِس کے ذرِیعہ سے ہم خُداوند سے پُوچھ سکتے ہیں لیکن مُجھے اُس سے نفرت ہے کیونکہ وہ میرے حق میں کبھی نیکی کی نہیں بلکہ ہمیشہ بدی کی پیشِین گوئی کرتا ہے ۔ وہ شخص مِیکا یاہ بِن اِملہ ہےیہُوسفط نے کہا بادشاہ اَیسا نہ کہے۔
8. تب شاہِ اِسرائیل نے ایک عُہدہ دار کو بُلا کر حُکم کِیا کہ مِیکا یاہ بِن اِملہ کو جلد لے آ۔
9. اور شاہِ اِسرائیل اور شاہِ یہُودا ہ یہُوسفط اپنے اپنے تخت پر اپنا اپنا لِباس پہنے بَیٹھے تھے ۔ وہ سامرِ یہ کے پھاٹک کے مدخل پر کُھلی جگہ میں بَیٹھے تھے اور سب انبیا اُن کے حضُور نبُوّت کر رہے تھے۔
10. اور صِدقیاہ بِن کنعنہ نے اپنے لِئے لوہے کے سِینگ بنائے اور کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ تُو اِن سے ارامیوں کو دھکیلے گا جب تک کہ وہ فنا نہ ہو جائیں۔
11. اور سب نبِیوں نے اَیسی ہی نبُوّت کی اور کہتے رہے کہ رامات جِلعا د کو جا اور کامیاب ہو کیونکہ خُداوند اُسے بادشاہ کے قبضہ میں کر دے گا۔
12. اور اُس قاصِد نے جو مِیکا یاہ کو بُلانے گیا تھا اُس سے یہ کہا دیکھ سب انبیا ایک زُبان ہو کر بادشاہ کو خُوش خبری دے رہے ہیں۔ سو تیری بات بھی ذرا اُن کی بات کی طرح ہو اور تُو خُوش خبری ہی دینا۔
13. مِیکا یاہ نے کہا خُداوند کی حیات کی قَسم جو کُچھ میرا خُدا فرمائے گا مَیں وُہی کہُوں گا۔
14. جب وہ بادشاہ کے پاس پُہنچا تو بادشاہ نے اُس سے کہا مِیکا یاہ ہم رامات جِلعا د کو جنگ کے لِئے جائیں یا مَیں باز رہُوں؟اُس نے کہا تُم چڑھائی کرو اور کامیاب ہو اور وہ تُمہارے ہاتھ میں کر دِئے جائیں گے۔
15. بادشاہ نے اُس سے کہا مَیں تُجھے کِتنی بار قَسم دے کر کہُوں کہ تُو مُجھے خُداوند کے نام سے حق کے سِوااَور کُچھ نہ بتائے؟۔
16. اُس نے کہا مَیں نے سب بنی اِسرائیل کو پہاڑوں پر اُن بھیڑوں کی مانِند پراگندہ دیکھا جِن کا کوئی چرواہا نہ ہو اور خُداوند نے کہا اِن کا کوئی مالِک نہیں ۔ سو اِن میں سے ہر شخص اپنے گھر کو سلامت لَوٹ جائے۔
17. تب شاہِ اِسرائیل نے یہُوسفط سے کہا کیا مَیں نے تُجھ سے کہانہ تھا کہ وہ میرے حق میں نیکی کی نہیں بلکہ بدی کی پیشِین گوئی کرے گا؟۔