8. تَو بھی وہ اُس کے خادِم ہوں گے تاکہ وہ میری خِدمت کو اور مُلک مُلک کی سلطنتوں کی خِدمت کو جان لیں۔
9. سو مِصر کا بادشاہ سِیسق یروشلیِم پر چڑھ آیا اور خُداوند کے گھر کے خزانے اور بادشاہ کے گھر کے خزانے لے گیا بلکہ وہ سب کُچھ لے گیا اور سونے کی وہ ڈھالیں بھی جو سُلیما ن نے بنوائی تِھیں لے گیا۔
10. اور رحبعا م بادشاہ نے اُن کے بدلے پِیتل کی ڈھالیں بنوائِیں اور اُن کو مُحافِظ سِپاہیوں کے سرداروں کو جو شاہی محلّ کی نِگہبانی کرتے تھے سَونپا۔
11. اور جب بادشاہ خُداوند کے گھر میں جاتا تھا تو وہ مُحافِظ سِپاہی آتے اور اُن کو اُٹھا کر چلتے تھے اور پِھر اُن کو واپس لا کر سِلاح خانہ میں رکھ دیتے تھے۔
12. اور جب اُس نے اپنے کو خاکسار بنایا تو خُداوند کا غضب اُس پر سے ٹل گیا اور اُس نے اُس کو پُورے طَور سے تباہ نہ کِیا اور نِیز یہُودا ہ میں خُوبِیاں بھی تِھیں۔
13. سو رحبعا م بادشاہ نے قوِی ہو کر یروشلیِم میں سلطنت کی ۔ رحبعا م جب سلطنت کرنے لگا تو اِکتالِیس برس کا تھا اور اُس نے یروشلیِم میں یعنی اُس شہر میں جو خُداوند نے اِسرائیل کے سب قبِیلوں میں سے چُن لِیا تھا کہ اپنا نام وہاں رکھّے ستّرہ برس سلطنت کی اور اُس کی ماں کا نام نعمہ عمُّونیہ تھا۔
14. اور اُس نے بدی کی کیونکہ اُس نے خُداوند کی تلاش میں اپنا دِل نہ لگایا۔
15. اور رحبعا م کے کام اوّل سے آخِر تک کیا وہ سمعیا ہ نبی اور عِیدو غَیب بِین کی توارِیخوں میں نسب ناموں کے مُطابِق قلمبند نہیں؟ اور رحبعا م اور یرُبعا م کے درمِیان ہمیشہ جنگ رہی۔
16. اور رحبعا م اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور داؤُد کے شہر میں دفن ہُؤا اور اُس کا بیٹا ابیا ہ اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔