1. اور اَے بھائِیو! مَیں تُم سے اُس طرح کلام نہ کر سکا جِس طرح رُوحانِیوں سے بلکہ جَیسے جِسمانِیوں سے اور اُن سے جو مسِیح میں بچّے ہیں۔
2. مَیں نے تُمہیں دُودھ پِلایا اور کھانا نہ کِھلایا کیونکہ تُم کو اُس کی برداشت نہ تھی بلکہ اب بھی برداشت نہیں۔
3. کیونکہ ابھی تک جِسمانی ہو ۔ اس لِئے کہ جب تُم میں حسد اور جھگڑا ہے تو کیا تُم جِسمانی نہ ہُوئے اور اِنسانی طرِیق پر نہ چلے؟۔
4. اِس لِئے کہ جب ایک کہتا ہے مَیں پَولُس کا ہُوں اور دُوسرا کہتا ہے مَیں اپُلّو س کا ہُوں تو کیا تُم اِنسان نہ ہُوئے؟۔
5. اپُلّو س کیا چِیز ہے؟ اور پَولُس کیا؟ خادِم ۔ جِن کے وسِیلہ سے تُم اِیمان لائے اور ہر ایک کی وہ حَیثِیت ہے جو خُداوند نے اُسے بخشی۔
6. مَیں نے درخت لگایا اور اپُلّو س نے پانی دِیا مگر بڑھایا خُدا نے۔
7. پس نہ لگانے والا کُچھ چِیز ہے نہ پانی دینے والا مگر خُدا جو بڑھانے والا ہے۔
8. لگانے والا اور پانی دینے والا دونوں ایک ہیں لیکن ہر ایک اپنا اجر اپنی مِحنت کے مُوافِق پائے گا۔
9. کیونکہ ہم خُدا کے ساتھ کام کرنے والے ہیں ۔ تُم خُدا کی کھیتیاور خُدا کی عِمارت ہو۔