1. اور اَے بھائِیو! جب مَیں تُمہارے پاس آیا اور تُم میں خُدا کے بھید کی مُنادی کرنے لگا تو اعلیٰ دَرجہ کی تقرِیر یا حِکمت کے ساتھ نہیں آیا۔
2. کیونکہ مَیں نے یہ اِرادہ کر لِیا تھا کہ تُمہارے درمِیان یِسُو ع مسِیح بلکہ مسِیح ِ مصلُوب کے سِوا اَور کُچھ نہ جانُوں گا۔
3. اور مَیں کمزوری اور خَوف اور بُہت تھرتھرانے کی حالت میں تُمہارے پاس رہا۔
4. اور میری تقرِیر اور میری مُنادی میں حِکمت کی لُبھانے والی باتیں نہ تِھیں بلکہ وہ رُوح اور قُدرت سے ثابِت ہوتی تھی۔
5. تاکہ تُمہارا اِیمان اِنسان کی حِکمت پر نہیں بلکہ خُدا کی قُدرت پر مَوقُوف ہو۔
6. پِھر بھی کامِلوں میں ہم حِکمت کی باتیں کہتے ہیں لیکن اِس جہان کی اور اِس جہان کے نیست ہونے والے سرداروں کی حِکمت نہیں۔
7. بلکہ ہم خُدا کی وہ پوشِیدہ حِکمت بھید کے طَور پر بیان کرتے ہیں جو خُدا نے جہان کے شرُوع سے پیشتر ہمارے جلال کے واسطے مُقرّر کی تھی۔
8. جِسے اِس جہان کے سرداروں میں سے کِسی نے نہ سمجھا کیونکہ اگر سمجھتے تو جلال کے خُداوند کو مصلُوب نہ کرتے۔
9. بلکہ جَیسا لِکھا ہے وَیسا ہی ہُؤا کہجو چِیزیں نہ آنکھوں نے دیکِھیں نہ کانوں نے سُنِیںنہ آدمی کے دِل میں آئِیں۔وہ سب خُدا نے اپنے مُحبّت رکھنے والوں کےلِئے تیّار کر دِیں۔
10. لیکن ہم پر خُدا نے اُن کو رُوح کے وسِیلہ سے ظاہِر کِیا کیونکہ رُوح سب باتیں بلکہ خُدا کی تَہہ کی باتیں بھی دریافت کر لیتا ہے۔