6. اگر عَورت اوڑھنی نہ اوڑھے تو بال بھی کٹائے ۔ اگر عَورت کا بال کٹانا یا سر مُنڈانا شرم کی بات ہے تو اوڑھنی اوڑھے۔
7. البتّہ مَرد کو اپنا سر ڈھانکنا نہ چاہئے کیو نکہ وہ خُدا کی صُورت اور اُس کا جلال ہے مگر عَورت مَرد کا جلال ہے۔
8. اِس لِئے کہ مَرد عَورت سے نہیں بلکہ عَورت مَرد سے ہے۔
9. اور مَرد عَورت کے لِئے نہیں بلکہ عَورت مَرد کے لِئے پَیدا ہُوئی۔
10. پس فرِشتوں کے سبب سے عَورت کو چاہئے کہ اپنے سر پر محکُوم ہونے کی علامت رکھّے۔
11. تَو بھی خُداوند میں نہ عَورت مَرد کے بغَیر ہے نہ مَرد عَورت کے بغَیر۔
12. کیونکہ جَیسے عَورت مَرد سے ہے وَیسے ہی مَرد بھی عَورت کے وسِیلہ سے ہے مگر سب چِیزیں خُدا کی طرف سے ہیں۔
13. تُم آپ ہی اِنصاف کرو ۔ کیا عَورت کا بے سر ڈھنکے خُدا سے دُعا کرنا مُناسِب ہے؟۔
14. کیا تُم کو طبعی طَور پر بھی معلُوم نہیں کہ اگر مَرد لمبے بال رکھّے تو اُس کی بے حُرمتی ہے؟۔
15. اور اگر عَورت کے لمبے بال ہوں تو اُس کی زِینت ہے کیونکہ بال اُسے پردہ کے لِئے دِئے گئے ہیں۔
16. لیکن اگر کوئی حجّتی نِکلے تو یہ جان لے کہ نہ ہمارا اَیسا دستُور ہے نہ خُداوند کی کلِیسیاؤں کا۔
17. لیکن یہ حُکم جو دیتا ہُوں اِس میں تُمہاری تعرِیف نہیں کرتا ۔اِس لِئے کہ تُمہارے جمع ہونے سے فائِدہ نہیں بلکہ نُقصان ہوتا ہے۔