3. اِس واسطے کہ غَیر قَوموں کی مرضی کے مُوافِق کام کرنے اور شہوَت پرستی ۔ بُری خواہِشوں ۔ مَے خواری ۔ نا چ رنگ ۔ نشہ بازی اور مکرُوہ بُت پرستی میں جِس قدر ہم نے پہلے وقت گُذار ا وُہی بُہت ہے۔
4. اِس پر وہ تعجُّب کرتے ہیں کہ تُم اُسی سخت بدچلنی تک اُن کا ساتھ نہیں دیتے اور لَعن طَعن کرتے ہیں۔
5. اُنہیں اُسی کو حِساب دینا پڑے گا جو زِندوں اور مُردوں کا اِنصاف کرنے کو تیّار ہے۔
6. کیونکہ مُردوں کو بھی خُوشخبری اِسی لِئے سُنائی گئی تھی کہ جِسم کے لِحاظ سے تو آدمِیوں کے مُطابِق اُن کا اِنصاف ہو لیکن رُوح کے لِحاظ سے خُدا کے مُطابِق زِندہ رہیں۔
7. سب چِیزوں کا خاتِمہ جلد ہونے والا ہے ۔ پس ہوشیاررہو اور دُعا کرنے کے لِئے تیّار۔
8. سب سے بڑھ کر یہ ہے کہ آپس میں بڑی مُحبّت رکھّو کیونکہ مُحبّت بُہت سے گُناہوں پر پردہ ڈال دیتی ہے۔
9. بغَیر بُڑبُڑائے آپس میں مُسافِر پروَری کرو۔
10. جِن کو جِس جِس قدر نِعمت مِلی ہے وہ اُسے خُدا کی مُختلِف نِعمتوں کے اچھّے مُختاروں کی طرح ایک دُوسرے کی خِدمت میں صرف کریں۔
11. اگر کوئی کُچھ کہے تو اَیسا کہے کہ گویا خُدا کا کلام ہے ۔ اگر کوئی خِدمت کرے تو اُس طاقت کے مُطابِق کرے جو خُدا دے تاکہ سب باتوں میں یِسُوع مسِیح کے وسِیلہ سے خُدا کا جلال ظاہِر ہو ۔ جلال اور سلطنت ابدُالآباد اُسی کی ہے ۔ آمِین۔
12. اَے پِیارو! جو مُصِیبت کی آگ تُمہاری آزمایش کے لِئے تُم میں بھڑکی ہے یہ سمجھ کر اُس سے تعجُّب نہ کرو کہ یہ ایک انوکھی بات ہم پر واقِع ہُوئی ہے۔
13. بلکہ مسِیح کے دُکھوں میں جُوں جُوں شرِیک ہو خُوشی کرو تاکہ اُس کے جلال کے ظہُور کے وقت بھی نِہایت خُوش و خُرّم ہو۔