4. تب داؤُد اور اُس کے ساتھ کے لوگ چِلاّ چِلاّ کر رونے لگے یہاں تک کہ اُن میں رونے کی طاقت نہ رہی۔
5. اور داؤُد کی دونوں بِیویاں یزرعیلی اخِینو عم اور کَرمِلی نابال کی بِیوی ابِیجیل اسِیر ہو گئی تِھیں۔
6. اور داؤُد بڑے شِکنجہ میں تھا کیونکہ لوگ اُسے سنگسار کرنے کو کہتے تھے اِس لِئے کہ لوگوں کے دِل اپنے بیٹوں اور بیٹِیوں کے لِئے نِہایت غمگِین تھے پر داؤُد نے خُداوند اپنے خُدا میں اپنے آپ کو مضبُوط کِیا۔
7. اور داؤُد نے اخِیملک کے بیٹے ابی یا تر کاہِن سے کہا کہ ذرا افُود کو یہاں میرے پاس لے آ ۔ سو ابی یاتر افُود کو داؤُد کے پاس لے آیا۔
8. اور داؤُد نے خُداوند سے پُوچھا کہ اگر مَیں اُس فَوج کا پِیچھا کرُوں تو کیا مَیں اُن کو جا لُوں گا؟اُس نے اُس سے کہا کہ پِیچھا کر کیونکہ تُو یقِیناً اُن کو جا لے گا اور ضرُور سب کُچھ چُھڑا لائے گا۔
9. سو داؤُد اور وہ چھ سَو آدمی جو اُس کے ساتھ تھے چلے اور بسور کی ندی پر پُہنچے جہاں وہ لوگ جو پِیچھے چھوڑے گئے ٹھہرے رہے۔
10. پر داؤُد اور چار سَو آدمی پِیچھا کِئے چلے گئے کیونکہ دو سَو جو اَیسے تھک گئے تھے کہ بسور کی ندی کے پار نہ جا سکے پِیچھے رہ گئے۔
11. اور اُن کو مَیدان میں ایک مِصری مِل گیا ۔ اُسے وہ داؤُد کے پاس لے آئے اور اُسے روٹی دی ۔ سو اُس نے کھائی اور اُسے پِینے کو پانی دِیا۔
12. اور اُنہوں نے انجِیر کی ٹِکیا کا ایک ٹُکڑا اور کِشمِش کے دو خوشے اُسے دِئے ۔ جب وہ کھا چُکا تو اُس کی جان میں جان آئی کیونکہ اُس نے تِین دِن اور تِین رات سے نہ روٹی کھائی تھی نہ پانی پِیا تھا۔
13. تب داؤُد نے پُوچھا تُو کِس کا آدمی ہے؟ اور تُو کہاں کا ہے؟اُس نے کہا مَیں ایک مِصری جوان اور ایک عمالِیقی کا نَوکر ہُوں اور میرا آقا مُجھ کو چھوڑ گیا کیونکہ تِین دِن ہُوئے کہ مَیں بِیمار پڑ گیا تھا۔
14. ہم نے کریتِیوں کے جنُوب میں اور یہُوداہ کے مُلک میں اور کالِب کے جنُوب میں لُوٹ مار کی اور صِقلاج کو آگ سے پُھونک دِیا۔
15. داؤُد نے اُس سے کہا کیا تُو مُجھے اُس فَوج تک پُہنچا دے گا؟اُس نے کہا کہ تُو مُجھ سے خُدا کی قَسم کھا کہ نہ تو مُجھے قتل کرے گا اور نہ مُجھے میرے آقا کے حوالہ کرے گا تو مَیں تُجھ کو اُس فَوج تک پُہنچا دُوں گا۔
16. جب اُس نے اُسے وہاں پُہنچا دِیا تودیکھا کہوہ لوگ اُس ساری زمِین پر پَھیلے ہُوئے تھے اور اُس بُہت سے مال کے سبب سے جو اُنہوں نے فِلستِیوں کے مُلک اور یہُوداہ کے مُلک سے لُوٹا تھا کھاتے پِیتے اور ضِیافتیں اُڑا رہے تھے۔
17. سو داؤُد رات کے پہلے پہر سے لے کر دُوسرے دِن کی شام تک اُن کو مارتا رہا اور اُن میں سے ایک بھی نہ بچا سِوا چار سَو جوانوں کے جو اُونٹوں پر چڑھ کر بھاگ گئے۔
18. اور داؤُد نے سب کُچھ جو عمالِیقی لے گئے تھے چُھڑا لِیا اور اپنی دونوں بِیوِیوں کو بھی داؤُد نے چُھڑایا۔
19. اور اُن کی کوئی چِیز گُم نہ ہُوئی نہ چھوٹی نہ بڑی نہ لڑکے نہ لڑکِیاں نہ لُوٹ کا مال نہ اَور کوئی چِیز جو اُنہوں نے لی تھی ۔داؤُد سب کا سب لَوٹا لایا۔
20. اور داؤُد نے سب بھیڑ بکریاں اور گائے بَیل لے لِئے اور وہ اُن کو باقی مواشی کے آگے یہ کہتے ہُوئے ہانک لائے کہ یہداؤُد کی لُوٹ ہے۔
21. اور داؤُد اُن دو سَو جوانوں کے پاس آیا جو اَیسے تھک گئے تھے کہداؤُد کے پِیچھے پِیچھے نہ جا سکے اور جِن کو اُنہوں نے بسور کی ندی پر ٹھہرا دِیا تھا ۔ وہ داؤُد اور اُس کے ساتھ کے لوگوں سے مِلنے کو نِکلے اور جب داؤُد اُن لوگوں کے نزدِیک پُہنچا تو اُس نے اُن سے خیر و عافِیّت پُوچھی۔