16. سموئیل نے کہا پس تُو مُجھ سے کِس لِئے پُوچھتا ہے جِس حال کہ خُداوند تُجھ سے الگ ہو گیا اور تیرا دُشمن بنا ہے؟۔
17. اور خُداوند نے جَیسا میری معرفت کہا تھا وَیسا ہی کِیا ہے ۔ خُداوند نے تیرے ہاتھ سے سلطنت چاک کر لی اور تیرے پڑوسی داؤُد کو عِنایت کی ہے۔
18. اِس لِئے کہ تُو نے خُداوند کی بات نہیں مانی اور عمالِیقِیوں سے اُس کے قہرِ شدِید کے مُوافِق پیش نہیں آیا اِسی سبب سے خُداوند نے آج کے دِن تُجھ سے یہ برتاؤ کِیا۔
19. ماسِوا اِس کے خُداوند تیرے ساتھ اِسرائیلِیوں کو بھی فِلستِیوں کے ہاتھ میں کر دے گا اور کل تُو اور تیرے بیٹے میرے ساتھ ہو گے اور خُداوند اِسرائیلی لشکر کو بھی فِلستِیوں کے ہاتھ میں کر دے گا۔
20. تب ساؤُل فَوراً زمِین پر لمبا ہو کر گِرا اور سموئیل کی باتوں کے سبب سے نِہایت ڈر گیا اور اُس میں کُچھ قُوّت باقی نہ رہی کیونکہ اُس نے اُس سارے دِن اور ساری رات روٹی نہیں کھائی تھی۔