3. اور وہاں سے داؤُد موآب کے مِصفاہ کو گیا اور موآب کے بادشاہ سے کہا میرے ماں باپ کو ذرا یہِیں آ کر اپنے ہاں رہنے دے جب تک کہ مُجھے معلُوم نہ ہو کہ خُدا میرے لِئے کیا کرے گا۔
4. اور وہ اُن کو شاہِ موآب کے سامنے لے آیا ۔ سو وہ جب تک داؤُد گڑھ میں رہا اُسی کے ساتھ رہے۔
5. تب جاد نبی نے داؤُد سے کہا اِس گڑھ میں مت رہ ۔ روانہ ہو اور یہُوداہ کے مُلک میں جا ۔ سو داؤُد روانہ ہُؤا اور حارت کے بَن میں چلا گیا۔
6. اور ساؤُل نے سُنا کہ داؤُد اور اُس کے ساتِھیوں کا پتہ لگا ہے اور ساؤُل اُس وقت رامہ کے جِبعہ میں جھاؤُ کے درخت کے نِیچے اپنا بھالا اپنے ہاتھ میں لِئے بَیٹھا تھا اور اُس کے خادِم اُس کے چَوگِرد کھڑے تھے۔
7. تب ساؤُل نے اپنے خادِموں سے جو اُس کے چَوگِرد کھڑے تھے کہا سُنو تو اَے بِنیمِینیو! کیا یسّی کا بیٹا تُم میں سے ہر ایک کو کھیت اور تاکِستان دے گا اور تُم سب کو ہزاروں اور سَینکڑوں کا سردار بنائے گا۔
8. جو تُم سب نے میرے خِلاف سازِش کی ہے اور جب میرا بیٹا یسّی کے بیٹے سے عہد و پَیمان کرتا ہے تو تُم میں سے کوئی مُجھ پر ظاہِر نہیں کرتا اور تُم میں کوئی نہیں جو میرے لِئے غمگِین ہو اور مُجھے بتائے کہ میرے بیٹے نے میرے نَوکر کو میرے خِلاف گھات لگانے کو اُبھارا ہے جَیسا آج کے دِن ہے؟۔
9. تب ادُومی دو ئیگ نے جو ساؤُل کے خادِموں کے برابر کھڑا تھا جواب دِیا کہ مَیں نے یسّی کے بیٹے کو نوب میں اخِیطو ب کے بیٹے اخِیملک کاہِن کے پاس آتے دیکھا۔
10. اور اُس نے اُس کے لِئے خُداوند سے سوال کِیا اور اُسے زادِ راہ دِیا اور فِلستی جولیت کی تلوار دی۔
11. تب بادشاہ نے اخِیطو ب کے بیٹے اخِیملک کاہِن کو اور اُس کے باپ کے سارے گھرانے کو یعنی اُن کاہِنوں کو جو نوب میں تھے بُلوا بھیجا اور وہ سب بادشاہ کے پاس حاضِر ہُوئے۔
12. اور ساؤُل نے کہا اَے اخِیطو ب کے بیٹے تُو سُن!اُس نے کہا اَے میرے مالِک مَیں حاضِر ہُوں۔
13. اور ساؤُل نے اُس سے کہا کہ تُم نے یعنی تُو نے اور یسّی کے بیٹے نے کیوں میرے خِلاف سازِش کی ہے کہ تُو نے اُسے روٹی اور تلوار دی اور اُس کے لِئے خُدا سے سوال کِیا تاکہ وہ میرے برخِلاف اُٹھ کر گھات لگائے جَیسا آج کے دِن ہے؟۔
14. تب اخِیملک نے بادشاہ کو جواب دِیا کہ تیرے سب خادِموں میں داؤُد کی طرح امانت دار کَون ہے؟ وہ بادشاہ کا داماد ہے اور تیرے دربار میں حاضِر ہُؤا کرتا اور تیرے گھر میں مُعزّز ہے۔