3. پس اب تیرے ہاں کیا ہے؟ میرے ہاتھ میں روٹِیوں کے پانچ گِردے یا جو کُچھ مَوجُود ہو دے۔
4. کاہِن نے داؤُد کو جواب دِیا میرے ہاں عام روٹیاں تو نہیں پر مُقدّس روٹیاں ہیں بشرطیکہ وہ جوان عَورتوں سے الگ رہے ہوں۔
5. داؤُد نے کاہِن کو جواب دِیا سچ تو یہ ہے کہ تِین دِن سے عَورتیں ہم سے الگ رہی ہیں اور اگرچہ یہ معمُولی سفر ہے تَو بھی جب مَیں چلا تھا تب اِن جوانوں کے برتن پاک تھے تو آج تو ضرُور ہی وہ برتن پاک ہوں گے۔
6. تب کاہِن نے مُقدّس روٹی اُس کو دی کیونکہ اَور روٹی وہاں نہیں تھی ۔ فقط نذر کی روٹی تھی جو خُداوند کے آگے سے اُٹھائی گئی تھی تاکہ اُس کے عِوض اُس دِن جب وہ اُٹھائی جائے گرم روٹی رکھّی جائے۔
7. اور وہاں اُس دِن ساؤُل کے خادِموں میں سے ایک شخص خُداوند کے آگے رُکا ہُؤا تھا ۔ اُس کا نام ادُومی دوئیگ تھا ۔ یہ ساؤُل کے چرواہوں کا سردار تھا۔
8. پِھر داؤُد نے اخِیملک سے پُوچھا کیا یہاں تیرے پاس کوئی نیزہ یا تلوار نہیں؟ کیونکہ مَیں اپنی تلوار اور اپنے ہتھیار اپنے ساتھ نہیں لایا کیونکہ بادشاہ کے کام کی جلدی تھی۔
9. اُس کاہِن نے کہا کہ فِلستی جولیت کی تلوار جِسے تُو نے ایلاہ کی وادی میں قتل کِیا کپڑے میں لِپٹی ہُوئی افُود کے پِیچھے رکھّی ہے ۔ اگر تُو اُسے لینا چاہتا ہے تو لے ۔اُس کے سِوا یہاں کوئی اَور نہیں ہے ۔ داؤُد نے کہا وَیسی تو کوئی ہے ہی نہیں ۔ وُہی مُجھے دے۔