19. پر جب وقت آ گیا کہ ساؤُل کی بیٹی میرب داؤُد سے بیاہی جائے تو وہ محولاتی عدر ی ایل سے بیاہ دی گئی۔
20. اور ساؤُل کی بیٹی مِیکل داؤُد کو چاہتی تھی سو اُنہوں نے ساؤُل کو بتایا اور وہ اِس بات سے خُوش ہُؤا۔
21. تب ساؤُل نے کہا مَیں اُسی کو اُسے دُوں گا تاکہ یہ اُس کے لِئے پھندا ہو اور فِلستِیوں کا ہاتھ اُس پر پڑے ۔ سو ساؤُل نے داؤُد سے کہا کہ اِس دُوسری دفعہ تو تُو آج کے دِن میرا داماد ہو جائے گا۔
22. اور ساؤُل نے اپنے خادِموں کو حُکم کِیا کہ داؤُد سے چُپکے چُپکے باتیں کرو اور کہو کہ دیکھ بادشاہ تُجھ سے خُوش ہے اور اُس کے سب خادِم تُجھے پِیار کرتے ہیں سو اب تُو بادشاہ کا داماد بن جا۔
23. چُنانچہ ساؤُل کے مُلازِموں نے یہ باتیں داؤُد کے کان تک پُہنچائِیں ۔ داؤُد نے کہا کیا بادشاہ کا داماد بننا تُم کو کوئی ہلکی بات معلُوم ہوتی ہے جِس حال کہ مَیں غرِیب آدمی ہُوں اور میری کُچھ وقعت نہیں؟۔
24. سو ساؤُل کے مُلازِموں نے اُسے بتایا کہ داؤُد یُوں کہتا ہے۔
25. تب ساؤُل نے کہا تُم داؤُد سے کہنا کہ بادشاہ مہر نہیں مانگتا ۔ وہ فقط فِلستِیوں کی سَو کھلڑیاں چاہتا ہے تاکہ بادشاہ کے دُشمنوں سے اِنتِقام لِیا جائے ۔ ساؤُل کا یہ اِرادہ تھا کہ داؤُد کو فِلستِیوں کے ہاتھ سے مَروا ڈالے۔
26. جب اُس کے خادِموں نے یہ باتیں داؤُد سے کہِیں تو داؤُد بادشاہ کا داماد بننے کو راضی ہو گیا اورہنُوز دِن پُورے بھی نہیں ہُوئے تھے۔