12. سو ساؤُل داؤُد سے ڈرا کرتا تھا کیونکہ خُداوند اُس کے ساتھ تھا اور ساؤُل سے جُدا ہو گیا تھا۔
13. اِس لِئے ساؤُل نے اُسے اپنے پاس سے جُدا کر کے اُسے ہزار جوانوں کا سردار بنا دِیا اور وہ لوگوں کے سامنے آیا جایا کرتا تھا۔
14. اور داؤُد اپنی سب راہوں میں دانائی کے ساتھ چلتا تھا اور خُداوند اُس کے ساتھ تھا۔
15. جب ساؤُل نے دیکھا کہ وہ عقل مندی سے کام کرتا ہے تو وہ اُس سے خَوف کھانے لگا۔
16. پر تمام اِسرا ئیل اور یہُوداہ کے لوگ داؤُد کو پِیار کرتے تھے اِس لِئے کہ وہ اُن کے سامنے آیا جایا کرتا تھا۔
17. تب ساؤُل نے داؤُد سے کہا کہ دیکھ مَیں اپنی بڑی بیٹی میرب کو تُجھ سے بیاہ دُوں گا ۔ تُو فقط میرے لِئے بہادُری کا کام کر اور خُداوند کی لڑائِیاں لڑ کیونکہ ساؤُل نے کہا کہ میرا ہاتھ نہیں بلکہ فِلستِیوں کا ہاتھ اُس پر چلے۔
18. داؤُد نے ساؤُل سے کہا مَیں کیا ہُوں اور میری ہستی ہی کیا اور اِسرا ئیل میں میرے باپ کا خاندان کیا ہے کہ مَیں بادشاہ کا داماد بنُوں؟۔
19. پر جب وقت آ گیا کہ ساؤُل کی بیٹی میرب داؤُد سے بیاہی جائے تو وہ محولاتی عدر ی ایل سے بیاہ دی گئی۔
20. اور ساؤُل کی بیٹی مِیکل داؤُد کو چاہتی تھی سو اُنہوں نے ساؤُل کو بتایا اور وہ اِس بات سے خُوش ہُؤا۔
21. تب ساؤُل نے کہا مَیں اُسی کو اُسے دُوں گا تاکہ یہ اُس کے لِئے پھندا ہو اور فِلستِیوں کا ہاتھ اُس پر پڑے ۔ سو ساؤُل نے داؤُد سے کہا کہ اِس دُوسری دفعہ تو تُو آج کے دِن میرا داماد ہو جائے گا۔
22. اور ساؤُل نے اپنے خادِموں کو حُکم کِیا کہ داؤُد سے چُپکے چُپکے باتیں کرو اور کہو کہ دیکھ بادشاہ تُجھ سے خُوش ہے اور اُس کے سب خادِم تُجھے پِیار کرتے ہیں سو اب تُو بادشاہ کا داماد بن جا۔
23. چُنانچہ ساؤُل کے مُلازِموں نے یہ باتیں داؤُد کے کان تک پُہنچائِیں ۔ داؤُد نے کہا کیا بادشاہ کا داماد بننا تُم کو کوئی ہلکی بات معلُوم ہوتی ہے جِس حال کہ مَیں غرِیب آدمی ہُوں اور میری کُچھ وقعت نہیں؟۔