43. سو فِلستی نے داؤُد سے کہا کیا مَیں کُتّا ہُوں جو تُو لاٹھی لے کر میرے پاس آتا ہے؟ اور اُس فِلستی نے اپنے دیوتاؤں کا نام لے کر داؤُد پر لَعنت کی۔
44. اور اُس فِلستی نے داؤُد سے کہا تُو میرے پاس آ اور مَیں تیرا گوشت ہوائی پرِندوں اور جنگلی درِندوں کو دُوں گا۔
45. اور داؤُد نے اُس فِلستی سے کہا کہ تُو تلوار بھالا اور برچھی لِئے ہُوئے میرے پاس آتا ہے پر مَیں ربُّ الافواج کے نام سے جو اِسرا ئیل کے لشکروں کا خُدا ہے جِس کی تُو نے فضِیحت کی ہے تیرے پاس آتا ہُوں۔
46. اور آج ہی کے دِن خُداوند تُجھ کو میرے ہاتھ میں کر دے گا اور مَیں تُجھ کو مار کر تیرا سر تُجھ پر سے اُتار لُوں گا اور مَیں آج کے دِن فِلستِیوں کے لشکر کی لاشیں ہوائی پرِندوں اور زمِین کے جنگلی جانوروں کو دُوں گا تاکہ دُنیا جان لے کہ اِسرا ئیل میں ایک خُدا ہے۔
47. اور یہ ساری جماعت جان لے کہ خُداوند تلوار اور بھالے کے ذرِیعہ سے نہیں بچاتا اِس لِئے کہ جنگ تو خُداوند کی ہے اور وُہی تُم کو ہمارے ہاتھ میں کر دے گا۔
48. اور اَیسا ہُؤا کہ جب وہ فِلستی اُٹھا اور بڑھ کر داؤُد کے مُقابلہ کے لِئے نزدِیک آیا تو داؤُد نے جلدی کی اور لشکر کی طرف اُس فِلستی سے مُقابلہ کرنے کو دَوڑا۔
49. اور داؤُد نے اپنے تَھیلے میں اپنا ہاتھ ڈالا اور اُس میں سے ایک پتّھر لِیا اور فلاخن میں رکھ کر اُس فِلستی کے ماتھے پر مارا اور وہ پتّھر اُس کے ماتھے کے اندر گُھس گیا اور وہ زمِین پر مُنہ کے بل گِر پڑا۔
50. سو داؤُد اُس فلاخن اور ایک پتّھر سے اُس فِلستی پر غالِب آیا اور اُس فِلستی کو مارا اور قتل کِیا اور داؤُد کے ہاتھ میں تلوار نہ تھی۔
51. اور داؤُد دَوڑ کر اُس فِلستی کے اُوپر کھڑا ہو گیا اور اُس کی تلوار پکڑ کر مِیان سے کھینچی اور اُسے قتل کِیا اور اُسی سے اُس کا سر کاٹ ڈالااور فِلستِیوں نے جو دیکھا کہ اُن کا پہلوان مارا گیا تو وہ بھاگے۔
52. اور اِسرا ئیل اور یہُوداہ کے لوگ اُٹھے اور للکار کر فِلستِیوں کو گئی اور عقرُو ن کے پھاٹکوں تک رگیدا اور فِلستِیوں میں سے جو زخمی ہُوئے تھے وہ شعریم کے راستہ میں اور جات اور عقرُو ن تک گِرتے گئے۔
53. تب بنی اِسرائیل فِلستِیوں کے تعاقُب سے اُلٹے پِھرے اور اُن کے خَیموں کو لُوٹا۔
54. اور داؤُد اُس فِلستی کا سر لے کر اُسے یروشلِیم میں لایا اور اُس کے ہتھیاروں کو اُس نے اپنے ڈیرے میں رکھ دِیا۔
55. جب ساؤُل نے داؤُد کو اُس فِلستی کا مُقابلہ کرنے کے لِئے جاتے دیکھا تو اُس نے لشکر کے سردار ابنیر سے پُوچھا ابنیر یہ لڑکا کِس کا بیٹا ہے؟ابنیر نے کہا اَے بادشاہ تیری جان کی قَسم مَیں نہیں جانتا۔
56. تب بادشاہ نے کہا تُو تحقِیق کر کہ یہ نَوجوان کِس کا بیٹا ہے۔