14. پِھر اُنہوں نے اِیز بِل کو کہلا بھیجا کہ نبوت سنگسار کر دِیا گیا اور مَر گیا۔
15. جب اِیز بِل نے سُنا کہ نبوت سنگسار کر دِیا گیا اور مَر گیا تو اُس نے اخی ا ب سے کہا اُٹھ اور یِزرعیلی نبوت کے تاکِستان پر قبضہ کر جِسے اُس نے قِیمت پر بھی تُجھے دینے سے اِنکار کِیا تھا کیونکہ نبوت جِیتا نہیں بلکہ مَر گیا ہے۔
16. جب اخی ا ب نے سُنا کہ نبوت مَر گیا ہے تو اخی ا ب اُٹھا تاکہ یزرعیلی نبوت کے تاکِستان کو جا کر اُس پر قبضہ کرے۔
17. اور خُداوند کا یہ کلام ایلیّاہ تِشبی پر نازِل ہُؤا کہ۔
18. اُٹھ اور شاہِ اِسرا ئیل اخی ا ب سے جو سامر یہ میں رہتا ہے مِلنے کو جا ۔ دیکھ وہ نبوت کے تاکِستان میں ہے اور اُس پر قبضہ کرنے کو وہاں گیا ہے۔
19. سو تُو اُس سے یہ کہنا کہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ کیا تُو نے جان بھی لی اور قبضہ بھی کر لِیا؟ سو تُو اُس سے یہ کہنا کہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ اُسی جگہ جہاں کُتّوں نے نبوت کا لہُو چاٹا کُتّے تیرے لہُو کو بھی چاٹیں گے۔
20. اور اخی ا ب نے ایلیّاہ سے کہا اَے میرے دُشمن کیا مَیں تُجھے مِل گیا؟اُس نے جواب دِیا کہ تُو مُجھے مِل گیا اِس لِئے کہ تُو نے خُداوند کے حضُور بدی کرنے کے لِئے اپنے آپ کو بیچ ڈالا ہے!۔
21. دیکھ مَیں تُجھ پر بلا نازِل کرُوں گا اور تیری پُوری صفائی کر دُوں گا اور اخی ا ب کی نسل کے ہر ایک لڑکے کو یعنی ہر ایک کو جو اِسرا ئیل میں بند ہے اور اُسے جو آزاد چُھوٹا ہُؤا ہے کاٹ ڈالُوں گا۔
22. اور تیرے گھر کو نباط کے بیٹے یرُبعا م کے گھر اور اخیاہ کے بیٹے بعشا کے گھر کی مانِند بنا دُوں گا۔ اُس غُصّہ دِلانے کے سبب سے جِس سے تُو نے میرے غضب کو بھڑکایا اور اِسرا ئیل سے گُناہ کرایا۔