39. جَیسے ہی بادشاہ اُدھر سے گُذرا اُس نے بادشاہ کی دُہائی دی اور کہا کہ تیرا خادِم جنگ ہوتے میں وہاں چلا گیا تھا اور دیکھ ایک شخص اُدھر مُڑ کر ایک آدمی کو میرے پاس لے آیا اور کہا کہ اِس آدمی کی حِفاظت کر ۔ اگر یہ کِسی طرح غائِب ہو جائے تو اُس کی جان کے بدلے تیری جان جائے گی اور نہیں تو تُجھے ایک قِنطار چاندی دینی پڑے گی۔
40. جب تیرا خادِم اِدھر اُدھر مصرُوف تھا وہ چلتا بنا ۔شاہِ اِسرا ئیل نے اُس سے کہا تُجھ پر وَیسا ہی فتویٰ ہو گا ۔ تُو نے آپ اِس کا فَیصلہ کِیا۔
41. تب اُس نے جھٹ اپنی آنکھوں پر سے پگڑی ہٹا دی اور شاہِ اِسرا ئیل نے اُسے پہچانا کہ وہ نبِیوں میں سے ہے۔
42. اور اُس نے اُس سے کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے اِس لِئے کہ تُو نے اپنے ہاتھ سے ایک اَیسے شخص کو نِکل جانے دِیا جِسے مَیں نے واجِبُ القتل ٹھہرایا تھا ۔ سو تُجھے اُس کی جان کے بدلے اپنی جان اور اُس کے لوگوں کے بدلے اپنے لوگ دینے پڑیں گے۔
43. سو شاہِ اِسرا ئیل اُداس اور ناخُوش ہو کر اپنے گھر کو چلا اور سامر یہ میں آیا۔