16. یہ سب دوپہر کو نِکلے اور بِن ہدد اور وہ بتِیّس بادشاہ جو اُس کے مددگار تھے سایبانوں میں پی پی کر مست ہوتے جاتے تھے۔
17. سو صُوبوں کے سرداروں کے جوان پہلے نِکلے اور بِن ہدد نے آدمی بھیجے اور اُنہوں نے اُسے خبر دی کہ سامر یہ سے لوگ نِکلے ہیں۔
18. اُس نے کہا اگر وہ صُلح جُو ہو کر نِکلے ہوں تو اُن کو جِیتا پکڑ لو اور اگر وہ جنگ کو نِکلے ہوں تَو بھی اُن کو جِیتا پکڑو۔
19. تب صُوبوں کے سرداروں کے جوان اور وہ لشکر جو اُن کے پِیچھے ہو لِیا تھا شہر سے باہر نِکلے۔
20. اور اُن میں سے ایک ایک نے اپنے مُخالِف کو قتل کِیا ۔ سو ارامی بھاگے اور اِسرا ئیل نے اُن کا پِیچھا کِیا اور شاہِ ارا م بِن ہدد ایک گھوڑے پر سوار ہو کر سواروں کے ساتھ بھاگ کر بچ گیا۔
21. اور شاہِ اِسرا ئیل نے نِکل کر گھوڑوں اور رتھوں کو مارا اور ارامِیوں کو بڑی خُونریزی کے ساتھ قتل کِیا۔
22. اور وہ نبی شاہِ اِسرا ئیل کے پاس آیا اور اُس سے کہا جا اپنے کو مضبُوط کر اور جو کُچھ تُو کرے اُسے غَور سے دیکھ لینا کیونکہ اگلے سال شاہِ ارا م پِھر تُجھ پر چڑھائی کرے گا۔
23. اور شاہِ ارا م کے خادِموں نے اُس سے کہا اُن کا خُدا پہاڑی خُدا ہے اِس لِئے وہ ہم پر غالِب آئے لیکن ہم کو اُن کے ساتھ مَیدان میں لڑنے دے تو ضرُور ہم اُن پر غالِب ہوں گے۔