4. کیونکہ جب اِیز بِل نے خُداوند کے نبِیوں کو قتل کِیا تو عبد یاہ نے سَو نبیوں کو لے کر پچاس پچاس کر کے اُن کو ایک غار میں چُھپا دِیا اور روٹی اور پانی سے اُن کو پالتا رہا۔
5. سو اخی ا ب نے عبد یاہ سے کہا مُلک میں گشت کرتا ہُؤا پانی کے سب چشموں اور سب نالوں پر جا شاید ہم کو کہِیں گھاس مِل جائے جِس سے ہم گھوڑوں اور خچّروں کو جِیتا بچا لیں تاکہ ہمارے سب چَوپائے ضائِع نہ ہُوں۔
6. سو اُنہوں نے اُس پُورے مُلک میں گشت کرنے کے لِئے اُسے آپس میں تقسِیم کر لِیا ۔ اخی ا ب اکیلا ایک طرف چلا اور عبد یاہ اکیلا دُوسری طرف گیا۔
7. اور عبد یاہ راستہ ہی میں تھا کہ ایلیّاہ اُسے مِلا ۔ وہ اُسے پہچان کر مُنہ کے بل گِرا اور کہنے لگا اَے میرے مالِک ایلیّاہ کیا تُو ہے؟۔
8. اُس نے اُسے جواب دِیا مَیں ہی ہُوں ۔ جا اپنے مالِک کو بتا دے کہ ایلیّاہ حاضِر ہے۔
9. اُس نے کہا مُجھ سے کیا گُناہ ہُؤا ہے جو تُو اپنے خادِم کو اخی ا ب کے ہاتھ میں حوالہ کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ مُجھے قتل کرے؟۔
10. خُداوند تیرے خُدا کی حیات کی قَسم کہ اَیسی کوئی قَوم یا سلطنت نہیں جہاں میرے مالِک نے تیری تلاش کے لِئے نہ بھیجا ہو اور جب اُنہوں نے کہا کہ وہ یہاں نہیں تو اُس نے اُس سلطنت اور قَوم سے قَسم لی کہ تُو اُن کو نہیں مِلا ہے۔
11. اور اب تُو کہتا ہے کہ جا کر اپنے مالِک کو خبر کر دے کہ ایلیّاہ حاضِر ہے۔
12. اور اَیسا ہو گا کہ جب مَیں تیرے پاس سے چلا جاؤُں گا تو خُداوند کی رُوح تُجھ کو نہ جانے کہاں لے جائے اور مَیں جا کر اخی ا ب کو خبر دُوں اور تُو اُس کو کہِیں مِل نہ سکے تو وہ مُجھ کو قتل کر دے گا لیکن مَیں تیرا خادِم لڑکپن سے خُداوند سے ڈرتا رہا ہُوں۔