20. سو اخی ا ب نے سب بنی اِسرائیل کو بُلا بھیجا اور نبِیوں کو کوہِ کرمِل پر اِکٹّھا کِیا۔
21. اور ایلیّاہ سب لوگوں کے نزدِیک آ کر کہنے لگا تُم کب تک دو خیالوں میں ڈانواںڈول رہو گے؟ اگر خُداوند ہی خُدا ہے تو اُس کے پیرَو ہو جاؤ اور اگر بعل ہے تو اُس کی پیرَوی کرو ۔ پر اُن لوگوں نے اُسے ایک حرف جواب نہ دِیا۔
22. تب ایلیّاہ نے اُن لوگوں سے کہا ایک مَیں ہی اکیلا خُداوند کا نبی بچ رہا ہُوں پر بعل کے نبی چار سَو پچاس آدمی ہیں۔
23. سو ہم کو دو بَیل دِئے جائیں اور وہ اپنے لِئے ایک بَیل کو چُن لیں اور اُسے ٹُکڑے ٹُکڑے کاٹ کر لکڑِیوں پر دھریں اور نِیچے آگ نہ دیں اور مَیں دُوسرا بَیل تیّار کر کے اُسے لکڑیوں پر دھرُوں گا اور نِیچے آگ نہیں دُوں گا۔
24. تب تُم اپنے دیوتا سے دُعا کرنا اور مَیں خُداوند سے دُعا کرُوں گا اور وہ خُدا جو آگ سے جواب دے وُہی خُدا ٹھہرےاور سب لوگ بول اُٹھے خُوب کہا!۔
25. سو ایلیّاہ نے بعل کے نبِیوں سے کہا کہ تُم اپنے لِئے ایک بَیل چُن لو اور پہلے اُسے تیّار کرو کیونکہ تُم بُہت سے ہو اور اپنے دیوتا سے دُعا کرو لیکن آگ نِیچے نہ دینا۔
26. سو اُنہوں نے اُس بَیل کو لے کر جو اُن کو دِیا گیا اُسے تیّار کِیا اور صُبح سے دوپہر تک بعل سے دُعا کرتے اور کہتے رہے اَے بعل ہماری سُن پر نہ کُچھ آواز ہُوئی اور نہ کوئی جواب دینے والا تھا اور وہ اُس مذبح کے گِرد جو بنایا گیا تھا کُودتے رہے۔
27. اور دوپہر کو اَیسا ہُؤا کہ ایلیّاہ نے اُن کو چِڑا کر کہا بُلند آواز سے پُکارو کیونکہ وہ تو دیوتا ہے ۔ وہ کِسی سوچ میں ہو گا یا وہ خلوت میں ہے یا کہِیں سفر میں ہو گا یا شاید وہ سوتا ہے ۔ سو ضرُور ہے کہ وہ جگایا جائے۔
28. تب وہ بُلند آواز سے پُکارنے لگے اور اپنے دستُور کے مُطابِق اپنے آپ کو چُھرِیوں اور نِشتروں سے گھایل کر لِیا یہاں تک کہ لہُو لُہان ہو گئے۔