10. خُداوند تیرے خُدا کی حیات کی قَسم کہ اَیسی کوئی قَوم یا سلطنت نہیں جہاں میرے مالِک نے تیری تلاش کے لِئے نہ بھیجا ہو اور جب اُنہوں نے کہا کہ وہ یہاں نہیں تو اُس نے اُس سلطنت اور قَوم سے قَسم لی کہ تُو اُن کو نہیں مِلا ہے۔
11. اور اب تُو کہتا ہے کہ جا کر اپنے مالِک کو خبر کر دے کہ ایلیّاہ حاضِر ہے۔
12. اور اَیسا ہو گا کہ جب مَیں تیرے پاس سے چلا جاؤُں گا تو خُداوند کی رُوح تُجھ کو نہ جانے کہاں لے جائے اور مَیں جا کر اخی ا ب کو خبر دُوں اور تُو اُس کو کہِیں مِل نہ سکے تو وہ مُجھ کو قتل کر دے گا لیکن مَیں تیرا خادِم لڑکپن سے خُداوند سے ڈرتا رہا ہُوں۔
13. کیا میرے مالِک کو جو کُچھ مَیں نے کِیا ہے نہیں بتایا گیا کہ جب اِیز بِل نے خُداوند کے نبِیوں کو قتل کِیا تو مَیں نے خُداوند کے نبِیوں میں سے سَو آدمِیوں کو لے کر پچاس پچاس کر کے اُن کو ایک غار میں چُھپایا اور اُن کو روٹی اور پانی سے پالتا رہا؟۔
14. اور اب تُو کہتا ہے کہ جا کر اپنے مالِک کو خبر دے کہ ایلیّاہ حاضِر ہے ۔ سو وہ تو مُجھے مار ڈالے گا۔
15. تب ایلیّاہ نے کہا ربُّ الافواج کی حیات کی قَسم جِس کے سامنے مَیں کھڑا ہُوں ۔ مَیں آج اُس سے ضرُور مِلُوں گا۔
16. سو عبد یاہ اخی ا ب سے مِلنے کو گیا اور اُسے خبر دی اور اخی ا ب ایلیّاہ کی مُلاقات کو چلا۔
17. اور جب اخی ا ب نے ایلیّاہ کو دیکھا تو اُس نے اُس سے کہا اَے اِسرا ئیل کے ستانے والے کیا تُو ہی ہے؟۔