7. اُنہوں نے اُس سے یہ کہا کہ اگر تُو آج کے دِن اِس قَوم کا خادِم بن جائے اور اُن کی خِدمت کرے اور اُن کو جواب دے اور اُن سے مِیٹھی باتیں کرے تو وہ سدا تیرے خادِم بنے رہیں گے۔
8. پر اُس نے اُن عُمر رسِیدہ لوگوں کی مشوَرت جو اُنہوں نے اُسے دی چھوڑ کر اُن جوانوں سے جو اُس کے ساتھ بڑے ہُوئے تھے اور اُس کے حضُور کھڑے تھے مشورَت لی۔
9. اور اُن سے پُوچھا کہ تُم کیا صلاح دیتے ہو تاکہ ہم اِن لوگوں کو جواب دے سکیں جِنہوں نے مُجھ سے یُوں کہا ہے کہ اُس جُوئے کو جو تیرے باپ نے ہم پر رکھّا ہلکا کر دے؟۔
10. اِن جوانوں نے جو اُس کے ساتھ بڑے ہُوئے تھے اُس سے کہا تُو اُن لوگوں کو یُوں جواب دینا جِنہوں نے تُجھ سے کہا ہے کہ تیرے باپ نے ہمارے جُوئے کو بھاری کِیا تُو اُس کو ہمارے لِئے ہلکا کر دے ۔ سو تُو اُن سے یُوں کہنا کہ میری چھنگلی میرے باپ کی کمر سے بھی موٹی ہے۔
11. اور اب گو میرے باپ نے بھاری جُؤا تُم پر رکھّا ہے تَو بھی مَیں تُمہا رے جُوئے کو اَور زِیادہ بھاری کرُوں گا ۔ میرے باپ نے تُم کو کوڑوں سے ٹِھیک کِیا مَیں تُم کو بِچھُّوؤں سے ٹِھیک بناؤُں گا۔
12. سو یرُبعا م اور سب لوگ تِیسرے دِن رحُبعا م کے پاس حاضِر ہُوئے جَیسا بادشاہ نے اُن کو حُکم دِیا تھا کہ تِیسرے دِن میرے پاس پِھر آنا۔
13. اور بادشاہ نے اُن لوگوں کو سخت جواب دِیا اور عُمر رسِیدہ لوگوں کی اُس مشورَت کو جو اُنہوں نے اُسے دی تھی ترک کِیا۔
14. اور جوانوں کی صلاح کے مُوافِق اُن سے یہ کہا کہ میرے باپ نے تو تُم پر بھاری جُؤا رکھّا لیکن مَیں تُمہارے جُوئے کو زِیادہ بھاری کرُوں گا ۔ میرے باپ نے تُم کو کوڑوں سے ٹِھیک کِیا پر مَیں تُم کو بِچھُّوؤں سے ٹِھیک بناؤُں گا۔
15. سو بادشاہ نے لوگوں کی نہ سُنی کیونکہ یہ مُعاملہ خُداوند کی طرف سے تھا تاکہ خُداوند اپنی بات کو جو اُس نے سَیلانی اخیاہ کی معرفت نباط کے بیٹے یرُبعا م سے کہی تھی پُورا کرے۔
16. اور جب سارے اِسرا ئیل نے دیکھا کہ بادشاہ نے اُن کی نہ سُنی تو اُنہوں نے بادشاہ کو یُوں جواب دِیا کہ داؤُد میں ہمارا کیا حِصّہ ہے؟ یسّی کے بیٹے میں ہماری مِیراث نہیں ۔ اَے اِسرا ئیل اپنے ڈیروں کو چلے جاؤ اور اب اَے داؤُد تُو اپنے گھر کو سنبھال ۔سو اِسرائیلی اپنے ڈیروں کو چل دِئے۔
17. لیکن جِتنے اِسرائیلی یہُوداہ کے شہروں میں رہتے تھے اُن پر رحُبعا م سلطنت کرتا رہا۔
18. پِھر رحُبعا م بادشاہ نے ادُورا م کو بھیجا جو بیگارِیوں کے اُوپر تھا اور سارے اِسرا ئیل نے اُسے سنگسار کِیا اور وہ مَر گیا ۔ تب رحُبعا م بادشاہ نے اپنے رتھ پر سوار ہونے میں جلدی کی تاکہ یروشلیِم کو بھاگ جائے۔
19. یُوں اِسرا ئیل داؤُد کے گھرانے سے باغی ہُؤا اور آج تک ہے۔
20. اور جب سارے اِسرا ئیل نے سُنا کہ یرُبعا م لَوٹ آیا ہے تو اُنہوں نے لوگ بھیج کر اُسے جماعت میں بُلوایا اور اُسے سارے اِسرا ئیل کا بادشاہ بنایا اور یہُوداہ کے قبِیلہ کے سِوا کِسی نے داؤُد کے گھرانے کی پَیروی نہ کی۔