2. اور جب نباط کے بیٹے یرُبعا م نے جو ہنُوز مِصر میں تھا یہ سُنا (کیونکہ یرُبعا م سُلیما ن بادشاہ کے حضُور سے بھاگ گیا تھا اور وہ مِصر میں رہتا تھا۔
3. سو اُنہوں نے لوگ بھیج کر اُسے بُلوایا) تو یرُبعا م اور اِسرا ئیل کی ساری جماعت آ کر رحُبعا م سے یُوں کہنے لگی۔
4. کہ تیرے باپ نے ہمارا جُؤا سخت کر دِیا تھا سو تُو اب اپنے باپ کی اُس سخت خِدمت کو اور اُس بھاری جُوئے کو جو اُس نے ہم پر رکھّا ہلکا کر دے اور ہم تیری خِدمت کریں گے۔
5. تب اُس نے اُن سے کہا ابھی تُم تِین روز کے لِئے چلے جاؤ تب پِھر میرے پاس آنا ۔ سو وہ لوگ چلے گئے۔
6. اور رحُبعا م بادشاہ نے اُن عُمر رسِیدہ لوگوں سے جو اُس کے باپ سُلیما ن کے جِیتے جی اُس کے حضُور کھڑے رہتے تھے مشوَرت لی اور کہا کہ اِن لوگوں کو جواب دینے کے لِئے تُم مُجھے کیا صلاح دیتے ہو؟۔
7. اُنہوں نے اُس سے یہ کہا کہ اگر تُو آج کے دِن اِس قَوم کا خادِم بن جائے اور اُن کی خِدمت کرے اور اُن کو جواب دے اور اُن سے مِیٹھی باتیں کرے تو وہ سدا تیرے خادِم بنے رہیں گے۔