15. سو بادشاہ نے لوگوں کی نہ سُنی کیونکہ یہ مُعاملہ خُداوند کی طرف سے تھا تاکہ خُداوند اپنی بات کو جو اُس نے سَیلانی اخیاہ کی معرفت نباط کے بیٹے یرُبعا م سے کہی تھی پُورا کرے۔
16. اور جب سارے اِسرا ئیل نے دیکھا کہ بادشاہ نے اُن کی نہ سُنی تو اُنہوں نے بادشاہ کو یُوں جواب دِیا کہ داؤُد میں ہمارا کیا حِصّہ ہے؟ یسّی کے بیٹے میں ہماری مِیراث نہیں ۔ اَے اِسرا ئیل اپنے ڈیروں کو چلے جاؤ اور اب اَے داؤُد تُو اپنے گھر کو سنبھال ۔سو اِسرائیلی اپنے ڈیروں کو چل دِئے۔
17. لیکن جِتنے اِسرائیلی یہُوداہ کے شہروں میں رہتے تھے اُن پر رحُبعا م سلطنت کرتا رہا۔
18. پِھر رحُبعا م بادشاہ نے ادُورا م کو بھیجا جو بیگارِیوں کے اُوپر تھا اور سارے اِسرا ئیل نے اُسے سنگسار کِیا اور وہ مَر گیا ۔ تب رحُبعا م بادشاہ نے اپنے رتھ پر سوار ہونے میں جلدی کی تاکہ یروشلیِم کو بھاگ جائے۔
19. یُوں اِسرا ئیل داؤُد کے گھرانے سے باغی ہُؤا اور آج تک ہے۔
20. اور جب سارے اِسرا ئیل نے سُنا کہ یرُبعا م لَوٹ آیا ہے تو اُنہوں نے لوگ بھیج کر اُسے جماعت میں بُلوایا اور اُسے سارے اِسرا ئیل کا بادشاہ بنایا اور یہُوداہ کے قبِیلہ کے سِوا کِسی نے داؤُد کے گھرانے کی پَیروی نہ کی۔
21. اور جب رحُبعا م یروشلیِم میں پُہنچا تو اُس نے یہُوداہ کے سارے گھرانے اور بِنیمِین کے قبِیلہ کو جو سب ایک لاکھ اسّی ہزار چُنے ہُوئے جنگی مَرد تھے اِکٹّھا کِیا تاکہ وہ اِسرا ئیل کے گھرانے سے لڑ کر سلطنت کو پِھرسُلیما ن کے بیٹے رحُبعا م کے قبضہ میں کرا دیں۔
22. لیکن سمعیا ہ کو جومَردِ خُدا تھا خُدا کا یہ پَیغام آیا۔
23. کہ یہُودا ہ کے بادشاہ سُلیما ن کے بیٹے رحُبعا م اور یہُوداہ اور بِنیمِین کے سارے گھرانے اور قَوم کے باقی لوگوں سے کہہ کہ۔
24. خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ تُم چڑھائی نہ کرو اور نہ اپنے بھائِیوں بنی اِسرائیل سے لڑو بلکہ ہر شخص اپنے گھر کو لَوٹے کیونکہ یہ بات میری طرف سے ہے ۔ سو اُنہوں نے خُداوند کی بات مانی اور خُداوند کے حُکم کے مُطابِق لَوٹے اور اپنا راستہ لِیا۔
25. تب یرُبعا م نے افرائِیم کے کوہستانی مُلک میں سِکم کو تعمِیر کِیا اور اُس میں رہنے لگا اور وہاں سے نِکل کر اُس نے فنوا یل کو تعمِیرکِیا۔
26. اور یرُبعا م نے اپنے دِل میں کہا کہ اب سلطنت داؤُد کے گھرانے میں پِھر چلی جائے گی۔