14. اور جوانوں کی صلاح کے مُوافِق اُن سے یہ کہا کہ میرے باپ نے تو تُم پر بھاری جُؤا رکھّا لیکن مَیں تُمہارے جُوئے کو زِیادہ بھاری کرُوں گا ۔ میرے باپ نے تُم کو کوڑوں سے ٹِھیک کِیا پر مَیں تُم کو بِچھُّوؤں سے ٹِھیک بناؤُں گا۔
15. سو بادشاہ نے لوگوں کی نہ سُنی کیونکہ یہ مُعاملہ خُداوند کی طرف سے تھا تاکہ خُداوند اپنی بات کو جو اُس نے سَیلانی اخیاہ کی معرفت نباط کے بیٹے یرُبعا م سے کہی تھی پُورا کرے۔
16. اور جب سارے اِسرا ئیل نے دیکھا کہ بادشاہ نے اُن کی نہ سُنی تو اُنہوں نے بادشاہ کو یُوں جواب دِیا کہ داؤُد میں ہمارا کیا حِصّہ ہے؟ یسّی کے بیٹے میں ہماری مِیراث نہیں ۔ اَے اِسرا ئیل اپنے ڈیروں کو چلے جاؤ اور اب اَے داؤُد تُو اپنے گھر کو سنبھال ۔سو اِسرائیلی اپنے ڈیروں کو چل دِئے۔