8. اُس نے اَیسا ہی اپنی سب اجنبی بِیویوں کی خاطِر کِیا جو اپنے دیوتاؤں کے حضُور بخُور جلاتی اور قُربانی گُذرانتی تِھیں۔
9. اور خُداوند سُلیما ن سے ناراض ہُؤا کیونکہ اُس کا دِل خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا سے پِھر گیا تھا جِس نے اُسے دو بار دِکھائی دے کر۔
10. اُس کو اِس بات کا حُکم کِیا تھا کہ وہ غَیر معبُودوں کی پَیروی نہ کرے پر اُس نے وہ بات نہ مانی جِس کا حُکم خُداوند نے دِیا تھا۔
11. اِس سبب سے خُداوند نے سُلیما ن کو کہا چُونکہ تُجھ سے یہ فِعل ہُؤا اور تُو نے میرے عہد اور میرے آئِین کو جِن کا مَیں نے تُجھے حُکم دِیا نہیں مانا اِس لِئے مَیں سلطنت کو ضرُور تُجھ سے چِھین کر تیرے خادِم کو دُوں گا۔
12. تَو بھی تیرے باپ داؤُد کی خاطِر مَیں تیرے ایّام میں یہ نہیں کرُوں گا بلکہ اُسے تیرے بیٹے کے ہاتھ سے چِھینُوں گا۔
13. پِھر بھی مَیں ساری سلطنت کو نہیں چِھین لُوں گا بلکہ اپنے بندہ داؤُد کی خاطِر اور یروشلیِم کی خاطِر جِسے میں نے چُن لِیا ہے ایک قبِیلہ تیرے بیٹے کو دُوں گا۔
14. سو خُداوند نے ادُومی ہدد کو سُلیما ن کا مُخالِف بنا کر کھڑا کِیا ۔ یہ ادُو م کی شاہی نسل سے تھا۔
15. کیونکہ جب داؤُد ادوُ م میں تھا اور لشکر کا سردار یُوآب ادُو م میں ہر ایک مَرد کو قتل کر کے اُن مقتُولوں کو دفن کرنے گیا۔
16. (کیونکہ یُوآب اور سب اِسرائیلی چھ مہِینے تک وہِیں رہے جب تک کہ اُس نے ادُوم میں ہر ایک مَرد کو قتل نہ کر ڈالا)۔
17. تو ہدد کئی ایک ادُومِیو ں کے ساتھ جو اُس کے باپ کے مُلازِم تھے مِصر کو جانے کو بھاگ نِکلا ۔ اُس وقت ہدد چھوٹا لڑکا ہی تھا۔
18. اور وہ مِد یان سے نِکل کر فاران میں آئے اور فاران سے لوگ ساتھ لے کر شاہِ مِصر فِرعو ن کے پاس مِصر میں گئے ۔ اُس نے اُس کو ایک گھر دِیا اور اُس کے لِئے رسد مُقرّر کی اور اُسے جاگِیر دی۔