26. اور صرِید ہ کے افرائِیمی نبا ط کا بیٹا یرُبعا م جو سُلیما ن کا مُلازِم تھا اور جِس کی ماں کا نام جو بیوہ تھی صرُوعہ تھا اُس نے بھی بادشاہ کے خِلاف اپنا ہاتھ اُٹھایا۔
27. اور بادشاہ کے خِلاف اُس کے ہاتھ اُٹھانے کا یہ سبب ہُؤاکہ بادشاہ مِلّو کو بناتا تھا اور اپنے باپ داؤُد کے شہر کے رخنہ کی مرمّت کرتا تھا۔
28. اور وہ شخص یرُبعا م ایک زبردست سُورما تھا اور سُلیما ن نے اُس جوان کو دیکھا کہ مِحنتی ہے ۔ سو اُس نے اُسے بنی یُوسف کے سارے کام پر مُختار بنا دِیا۔
29. اُس وقت جب یرُبعا م یروشلیِم سے نِکل کر جا رہا تھا تو سَیلانی اخیاہ نبی اُسے راہ میں مِلا اور اخیاہ ایک نئی چادر اوڑھے ہُوئے تھا ۔ یہ دونوں مَیدان میں اکیلے تھے۔
30. سو اخیاہ نے اُس نئی چادر کو جو اُس پر تھی لے کراُس کے بارہ ٹُکڑے پھاڑے۔
31. اور اُس نے یرُبعا م سے کہا کہ تُو اپنے لِئے دس ٹُکڑے لے لے کیونکہ خُداوند اِسرا ئیل کا خُدا یُوں کہتا ہے کہ دیکھ مَیں سُلیما ن کے ہاتھ سے سلطنت چِھین لُوں گا اور دس قبِیلے تُجھے دُوں گا۔
32. (لیکن میرے بندہ داؤُد کی خاطِر اور یروشلیِم یعنی اُس شہر کی خاطِر جِسے مَیں نے بنی اِسرائیل کے سب قبِیلوں میں سے چُن لِیا ہے ایک قبِیلہ اُس کے پاس رہے گا)۔
33. کیونکہ اُنہوں نے مُجھے ترک کِیا اور صَیدانِیوں کی دیوی عستارا ت اور موآبیوں کے دیوتا کمو س اور بنی عمُّون کے دیوتا مِلکوم کی پرستِش کی ہے اور میری راہوں پر نہ چلے کہ وہ کام کرتے جو میری نظر میں بھلا تھا اور میرے آئِین اور احکام کو مانتے جَیسا اُس کے باپ داؤُد نے کِیا۔