22. وہ ہنوز بادشاہ سے بات ہی کر رہی تھی کہ ناتن نبی آگیا۔
23. اور اُنہوں نے بادشاہ کوخبردی کہ دیکھ ناتن نبی حاضِر ہے اور جب وہ بادشاہ کے حضُور آیا تو اُس نے مُنہ کے بل گِر کر بادشاہ کو سِجدہ کِیا۔
24. اور ناتن کہنے لگا اَے میرے مالِک بادشاہ!کیا تُونے فرمایاہے کہ میرے بعد ادُونیّاہ بادشاہ ہو اور وُہی میرے تخت پر بَیٹھے؟۔
25. کیونکہ اُس نے آج جاکر بَیل اور موٹے موٹے جانور اور بھیڑیں کثرت سے ذبح کی ہیں اور بادشاہ کے سب بیٹوں اور لشکر کے سرداروں اور ابیاتر کاہِن کی دعوت کی ہے اور دیکھ وہ اُس کے حضُور کھا پی رہے ہیں اور کہتے ہیں ادُونیّاہ بادشاہ جِیتا رہے!۔
26. پر مُجھ تیرے خادِم کو اور صدُوق کاہِن اور یہویدع کے بیٹے بِنایاہ اور تیرے خادِم سُلیمان کو اُس نے نہیں بُلایا۔
27. کیا یہ بات میرے مالِک بادشاہ کی طرف سے ہے؟ اور تُونے اپنے خادِموں کو بتایا بھی نہیں کہ میرے مالِک بادشاہ کے بعد اُس کے تخت پر کَون بَیٹھے گا۔
28. تب داؤُد بادشاہ نے جواب دِیا اور فرمایا کہ بت سبع کو میرے پاس بُلاؤ۔ سو وہ بادشاہ کے حضُور آئی اور بادشاہ کے سامنے کھڑی ہُوئی۔
29. بادشاہ نے قَسم کھا کر کہا کہ خُداوند کی حیات کی قَسم جِس نے میری جان کو ہر طرح کی آفت سے رہائی دی۔
30. کہ سچ مُچ جَیسی مَیں نے خُداوند اِسرا ئیل کے خُدا کی قَسم تُجھ سے کھائی اور کہا کہ یقینا تیرا بیٹا سُلیما ن میرے بعدبادشاہ ہوگا اور وُہی میری جگہ میرے تخت پر بَیٹھے گا سو سچ مُچ مَیں آج کے دِن وَیسا ہی کرُوں گا۔
31. تب بت سبع زمین پر مُنہ کے بل گِری اور بادشاہ کو سِجدہ کر کے کہا کہ میرا مالِک داؤُد بادشاہ ہمیشہ جِیتا رہے۔
32. اور داؤُد بادشاہ نے فرمایا کہ صدُوق کاہِن اور ناتن نبی اور یہویدع کے بیٹے بِنایاہ کو میرے پاس بُلاؤ۔سو وہ بادشاہ کے حضُور آئے۔
33. بادشاہ نے اُن کو فرمایا کہ تُم اپنے مالِک کے مُلازِموں کو اپنے ساتھ لو اور میرے بیٹے سُلیمان کو میرے ہی خچّر پر سوار کراؤ اور اُسے جیحُون کو لے جاؤ۔