11. سو جاد نے داؤُ دکے پاس آ کر اُس سے کہا خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ تُو جِسے چاہے اُسے چُن لے۔
12. یا تو قحط کے تِین برس یا اپنے دُشمنوں کے آگے تِین مہِینے تک ہلاک ہوتے رہنا اَیسے حال میں کہ تیرے دُشمنوں کی تلوار تُجھ پر وار کرتی رہے یا تِین دِن خُداوند کی تلوار یعنی مُلک میں وبا رہے اور خُداوند کا فرِشتہ اِسرا ئیل کی سب سرحدّوں میں مارتا رہے ۔ اب سوچ لے کہ مَیں اپنے بھیجنے والے کو کیا جواب دُوں۔
13. داؤُ دنے جاد سے کہا مَیں بڑے شکنجہ میں ہُوں ۔ مَیں خُداوند کے ہاتھ میں پڑُوں کیونکہ اُس کی رحمتیں بُہت زِیادہ ہیں ۔ لیکن اِنسان کے ہاتھ میں نہ پڑُوں۔
14. سو خُداوند نے اِسرا ئیل میں وبا بھیجی اور اِسرا ئیل میں سے ستّر ہزار آدمی مَر گئے۔
15. اور خُدا نے ایک فرِشتہ یروشلیِم کو بھیجا کہ اُسے ہلاک کرے اور جب وہ ہلاک کرنے ہی کو تھا تو خُداوند دیکھ کر اُس بلا سے ملُول ہُؤا اور اُس ہلاک کرنے والے فرِشتہ سے کہا بس اب اپنا ہاتھ کھینچ اور خُداوند کا فرِشتہ یبُوسی اُرنا ن کے کھلِیہان کے پاس کھڑا تھا۔