15. سو ناتن نے اِن سب باتوں اور اِس ساری رویا کے مُطابِق اَیسا ہی داؤُ دسے کہا۔
16. تب داؤُ دبادشاہ اندر جا کر خُداوند کے حضُور بَیٹھا اور کہنے لگا اَے خُداوند خُدا مَیں کَون ہُوں اور میراگھرانا کیا ہے کہ تُو نے مُجھ کو یہاں تک پُہنچایا؟۔
17. اور یہ اَے خُدا تیری نظر میں چھوٹی بات تھی بلکہ تُونے تو اپنے بندہ کے گھر کے حق میں آیندہ بُہت دِنوں کاذِکر کِیا ہے اور تُو نے اَے خُداوند خُدا مُجھے اَیسامانا کہ گویا مَیں بڑا منزلت والا آدمی ہُوں۔
18. بھلا داؤُ دتُجھ سے اُس اِکرام کی نِسبت جو تیرے خادِم کا ہُؤا اَور کیا کہے؟ کیونکہ تُو اپنے بندہ کو جانتاہے۔
19. اَے خُداوند تُو نے اپنے بندہ کی خاطِر اپنی ہی مرضی سے اِن بڑے بڑے کاموں کو ظاہِر کرنے کے لِئے اِتنی بڑی بات کی۔
20. اَے خُداوند کوئی تیری مانِند نہیں اور تیرے سِوا جِسے ہم نے اپنے کانوں سے سُنا ہے اَور کوئی خُدا نہیں۔
21. اور رُویِ زمِین پر تیری قَوم اِسرا ئیل کی طرح اَورکَونسی قَوم ہے جِسے خُدا نے جا کر اپنی اُمّت بنانے کوآپ چُھڑایا تاکہ تُو اپنی اُمّت کے سامنے سے جِسے تُونے مِصر سے خلاصی بخشی قَوموں کو دُور کر کے بڑے اورمُہِیب کاموں سے اپنا نام کرے؟۔