13. وہ داؤُ دکے ساتھ فسد مّیِم میں تھا جہاں فِلستی جنگ کرنے کو جمع ہُوئے تھے ۔ وہاں زمِین کا ایک قِطعہ جَو سے بھرا ہُؤا تھا اور لوگ فِلستِیوں کے آگے سے بھاگے۔
14. تب اُنہوں نے اُس قِطعہ کے بِیچ میں کھڑے ہو کر اُسے بچایا اور فِلستِیوں کو قتل کِیا اور خُداوند نے بڑی فتح دے کر اُن کو رہائی بخشی۔
15. اور اُن تِیسوں سرداروں میں سے تِین داؤُ دکے ساتھ اُس چٹان پر یعنی عدُلاّم کے مغارہ میں اُتر گئے اور فِلستِیوں کی فَوج رفائِیم کی وادی میں خَیمہ زن تھی۔
16. اور داؤُ داُس وقت گڑھی میں تھا اور فِلستِیوں کی چَوکی اُس وقت بَیت لحم میں تھی۔
17. اور داؤُ دنے ترس کر کہا اَے کاش کوئی بَیت لحم کے اُس کُنوئیں کا پانی جو پھاٹک کے قرِیب ہے مُجھے پِینے کو دیتا!۔
18. تب وہ تِینوں فِلستِیوں کی صف توڑ کر نِکل گئے اور بَیت لحم کے اُس کُنوئیں میں سے جو پھاٹک کے قرِیب ہے پانی بھر لِیا اور اُسے داؤُ دکے پاس لائے لیکن داؤُ دنے نہ چاہا کہ اُسے پِئے بلکہ اُسے خُداوند کے لِئے تپایا۔
19. اور کہنے لگا کہ خُدا نہ کرے کہ مَیں اَیسا کرُوں ۔ کیا مَیں اِن لوگوں کا خُون پِیُوں جو اپنی جانوں پر کھیلے ہیں؟ کیونکہ وہ جان بازی کر کے اُس کو لائے ہیں ۔ سو اُس نے نہ پِیا پر نہ پِیا ۔ وہ تِینوں سُورما اَیسے اَیسے کام کرتے تھے۔
20. اور یُوآب کا بھائی ابی شے تِینوں کا سردار تھا ۔ اُس نے تِین سَو پر بھالا چلایا اور اُن کو مار ڈالا ۔ وہ اِن تِینوں میں نامی تھا۔