4. اور یہُودِیوں کی عِید ِفَسح نزدِیک تھی۔
5. پس جب یِسُو ع نے اپنی آنکھیں اُٹھا کر دیکھا کہ میرے پاس بڑی بِھیڑ آرہی ہے تو فِلپُّس سے کہا کہ ہم اِن کے کھانے کے لِئے کہاں سے روٹِیاں مول لیں؟۔
6. مگر اُس نے اُسے آزمانے کے لِئے یہ کہا کیونکہ وہ آپ جانتا تھا کہ مَیں کیا کرُوں گا۔
7. فِلپُّس نے اُسے جواب دِیا کہ دو سَو دِینار کی روٹِیاں اِن کے لِئے کافی نہ ہوں گی کہ ہر ایک کو تھوڑی سی مِل جائے۔
8. اُس کے شاگِردوں میں سے ایک نے یعنی شمعُو ن پطرس کے بھائی اندر یاس نے اُس سے کہا۔
9. یہاں ایک لڑکا ہے جِس کے پاس جَو کی پانچ روٹِیاں اور دو مچھلِیاں ہیں مگر یہ اِتنے لوگوں میں کیا ہیں؟۔
10. یِسُو ع نے کہا کہ لوگوں کو بِٹھاؤ اور اُس جگہ بُہت گھاس تھی ۔ پس وہ مَرد جو تخمِیناً پانچ ہزار تھے بَیٹھ گئے۔
11. یِسُو ع نے وہ روٹِیاں لِیں اور شُکر کر کے اُنہیں جو بَیٹھے تھے بانٹ دِیں اور اِسی طرح مچھلِیوں میں سے جِس قدر چاہتے تھے بانٹ دِیا۔
12. جب وہ سیر ہو چُکے تو اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ بچے ہُوئے ٹُکڑوں کو جمع کرو تاکہ کُچھ ضائع نہ ہو۔
13. چُنانچہ اُنہوں نے جمع کِیا اور جَو کی پانچ روٹِیوں کے ٹُکڑوں سے جو کھانے والوں سے بچ رہے تھے بارہ ٹوکرِیاں بھرِیں۔
14. پس جو مُعجِزہ اُس نے دِکھایا وہ لوگ اُسے دیکھ کر کہنے لگے جو نبی دُنیا میں آنے والا تھا فی الحقِیقت یِہی ہے۔
15. پس یِسُو ع یہ معلُوم کر کے کہ وہ آ کر مُجھے بادشاہ بنانے کے لِئے پکڑا چاہتے ہیں پِھر پہاڑ پر اکیلا چلا گیا۔
16. پِھر جب شام ہُوئی تو اُس کے شاگِرد جِھیل کے کنارے گئے۔
17. اور کشتی میں بَیٹھ کر جِھیل کے پار کَفر نحُوم کو چلے جاتے تھے ۔ اُس وقت اندھیرا ہو گیا تھا اور یِسُو ع ابھی تک اُن کے پاس نہ آیا تھا۔
18. اور آندھی کے سبب سے جھِیل میں مَوجیں اُٹھنے لگِیں۔
19. پس جب وہ کھیتے کھیتے تِین چار مِیل کے قرِیب نِکل گئے تو اُنہوں نے یِسُو ع کو جِھیل پر چلتے اور کشتی کے نزدِیک آتے دیکھا اور ڈر گئے۔
20. مگر اُس نے اُن سے کہا مَیں ہُوں ۔ ڈرو مت۔
21. پس وہ اُسے کشتی میں چڑھا لینے کو راضی ہُوئے اور فوراً وہ کشتی اُس جگہ جا پُہنچی جہاں وہ جاتے تھے۔
22. دُوسرے دِن اُس بِھیڑ نے جو جِھیل کے پار کھڑی تھی یہ دیکھا کہ یہاں ایک کے سِوا اَور کوئی چھوٹی کشتی نہ تھی اور یِسُو ع اپنے شاگِردوں کے ساتھ کشتی پر سوار نہ ہُؤا تھا بلکہ صِرف اُس کے شاگِرد چلے گئے تھے۔