11. یِسُو ع نے وہ روٹِیاں لِیں اور شُکر کر کے اُنہیں جو بَیٹھے تھے بانٹ دِیں اور اِسی طرح مچھلِیوں میں سے جِس قدر چاہتے تھے بانٹ دِیا۔
12. جب وہ سیر ہو چُکے تو اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ بچے ہُوئے ٹُکڑوں کو جمع کرو تاکہ کُچھ ضائع نہ ہو۔
13. چُنانچہ اُنہوں نے جمع کِیا اور جَو کی پانچ روٹِیوں کے ٹُکڑوں سے جو کھانے والوں سے بچ رہے تھے بارہ ٹوکرِیاں بھرِیں۔
14. پس جو مُعجِزہ اُس نے دِکھایا وہ لوگ اُسے دیکھ کر کہنے لگے جو نبی دُنیا میں آنے والا تھا فی الحقِیقت یِہی ہے۔
15. پس یِسُو ع یہ معلُوم کر کے کہ وہ آ کر مُجھے بادشاہ بنانے کے لِئے پکڑا چاہتے ہیں پِھر پہاڑ پر اکیلا چلا گیا۔
16. پِھر جب شام ہُوئی تو اُس کے شاگِرد جِھیل کے کنارے گئے۔
17. اور کشتی میں بَیٹھ کر جِھیل کے پار کَفر نحُوم کو چلے جاتے تھے ۔ اُس وقت اندھیرا ہو گیا تھا اور یِسُو ع ابھی تک اُن کے پاس نہ آیا تھا۔
18. اور آندھی کے سبب سے جھِیل میں مَوجیں اُٹھنے لگِیں۔
19. پس جب وہ کھیتے کھیتے تِین چار مِیل کے قرِیب نِکل گئے تو اُنہوں نے یِسُو ع کو جِھیل پر چلتے اور کشتی کے نزدِیک آتے دیکھا اور ڈر گئے۔
20. مگر اُس نے اُن سے کہا مَیں ہُوں ۔ ڈرو مت۔
21. پس وہ اُسے کشتی میں چڑھا لینے کو راضی ہُوئے اور فوراً وہ کشتی اُس جگہ جا پُہنچی جہاں وہ جاتے تھے۔
22. دُوسرے دِن اُس بِھیڑ نے جو جِھیل کے پار کھڑی تھی یہ دیکھا کہ یہاں ایک کے سِوا اَور کوئی چھوٹی کشتی نہ تھی اور یِسُو ع اپنے شاگِردوں کے ساتھ کشتی پر سوار نہ ہُؤا تھا بلکہ صِرف اُس کے شاگِرد چلے گئے تھے۔
23. (لیکن بعض چھوٹی کشتِیاں تِبریا س سے اُس جگہ کے نزدِیک آئِیں جہاں اُنہوں نے خُداوند کے شُکر کرنے کے بعد روٹی کھائی تھی)۔
24. پس جب بِھیڑ نے دیکھا کہ یہاں نہ یِسُو ع ہے نہ اُس کے شاگِرد تو وہ خُود چھوٹی کشتِیوں میں بَیٹھ کر یِسُو ع کی تلاش میں کَفر نحُوم کو آئے۔
25. اور جِھیل کے پار اُس سے مِل کر کہا اَے ربیّ! تُو یہاں کب آیا؟۔
26. یِسُو ع نے اُن کے جواب میں کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم مُجھے اِس لِئے نہیں ڈُھونڈتے کہ مُعجِزے دیکھے بلکہ اِس لِئے کہ تُم روٹِیاں کھا کر سیر ہُوئے۔
27. فانی خُوراک کے لِئے مِحنت نہ کرو بلکہ اُس خُوراک کے لِئے جو ہمیشہ کی زِندگی تک باقی رہتی ہے جِسے اِبنِ آدم تُمہیں دے گا کیونکہ باپ یعنی خُدا نے اُسی پر مُہر کی ہے۔