14. اِن باتوں کے بعد وہ یِسُو ع کو ہَیکل میں مِلا ۔ اُس نے اُس سے کہا دیکھ تُو تندرُست ہو گیا ہے ۔ پِھر گُناہ نہ کرنا ۔ اَیسا نہ ہو کہ تُجھ پر اِس سے بھی زِیادہ آفت آئے۔
15. اُس آدمی نے جا کر یہُودِیوں کو خبر دی کہ جِس نے مُجھے تندرُست کِیا وہ یِسُو ع ہے۔
16. اِس لِئے یہُودی یِسُو ع کو ستانے لگے کیونکہ وہ اَیسے کام سَبت کے دِن کرتا تھا۔
17. لیکن یِسُو ع نے اُن سے کہا کہ میرا باپ اب تک کام کرتا ہے اور مَیں بھی کام کرتا ہُوں۔
18. اِس سبب سے یہُودی اَور بھی زِیادہ اُسے قتل کرنے کی کوشِش کرنے لگے کہ وہ نہ فقط سَبت کا حُکم توڑتا بلکہ خُدا کو خاص اپنا باپ کہہ کر اپنے آپ کو خُدا کے برابر بناتا تھا۔
19. پس یِسُو ع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ بیٹا آپ سے کُچھ نہیں کر سکتا سِوا اُس کے جو باپ کو کرتے دیکھتا ہے کیونکہ جِن کاموں کو وہ کرتا ہے اُنہیں بیٹا بھی اُسی طرح کرتا ہے۔