7. سامر یہ کی ایک عَورت پانی بھرنے آئی ۔ یِسُو ع نے اُس سے کہا مُجھے پانی پِلا۔
8. کیونکہ اُس کے شاگِرد شہر میں کھانا مول لینے کو گئے تھے۔
9. اُس سامری عَورت نے اُس سے کہا کہ تُو یہُودی ہو کر مُجھ سامری عَورت سے پانی کیوں مانگتا ہے؟ (کیونکہ یہُودی سامرِیوں سے کِسی طرح کا برتاؤ نہیں رکھتے)۔
10. یِسُو ع نے جواب میں اُس سے کہا اگر تُو خُدا کی بخشِش کو جانتی اور یہ بھی جانتی کہ وہ کَون ہے جو تُجھ سے کہتا ہے مُجھے پانی پِلا تو تُو اُس سے مانگتی اوروہ تُجھے زِندگی کا پانی دیتا۔
11. عَورت نے اُس سے کہا اَے خُداوند تیرے پاس پانی بھرنے کو تو کُچھ ہے نہیں اور کُنواں گہرا ہے ۔ پِھر وہ زِندگی کا پانی تیرے پاس کہاں سے آیا؟۔
12. کیا تُو ہمارے باپ یعقُوب سے بڑا ہے جِس نے ہم کو یہ کُنواں دِیا اور خُود اُس نے اور اُس کے بیٹوں نے اور اُس کے مویشی نے اُس میں سے پِیا؟۔
13. یِسُو ع نے جواب میں اُس سے کہا جو کوئی اِس پانی میں سے پِیتا ہے وہ پِھر پیاسا ہو گا۔
14. مگر جو کوئی اُس پانی میں سے پِئے گا جو مَیں اُسے دُوں گا وہ ابد تک پِیاسا نہ ہو گا بلکہ جو پانی مَیں اُسے دُوں گاوہ اُس میں ایک چشمہ بن جائے گا جو ہمیشہ کی زِندگی کے لِئے جاری رہے گا۔
15. عَورت نے اُس سے کہا اَے خُداوند وہ پانی مُجھ کو دے تاکہ مَیں نہ پِیاسی ہُوں نہ پانی بھرنے کو یہاں تک آؤں۔
16. یِسُو ع نے اُس سے کہا جا اپنے شَوہر کو یہاں بُلا لا۔
17. عَورت نے جواب میں اُس سے کہا کہ مَیں بے شَوہر ہُوں ۔یِسُو ع نے اُس سے کہا تُو نے خُوب کہا کہ مَیں بے شَوہر ہُوں۔
18. کیونکہ تُو پانچ شَوہر کر چُکی ہے اور جِس کے پاس تُو اب ہے وہ تیرا شَوہر نہیں ۔ یہ تُو نے سچ کہا۔
19. عَورت نے اُس سے کہا اَے خُداوند مُجھے معلُوم ہوتا ہے کہ تُو نبی ہے۔
20. ہمارے باپ دادا نے اِس پہاڑ پر پرستِش کی اور تُم کہتے ہو کہ وہ جگہ جہاں پرستِش کرنا چاہیے یروشلِیم میں ہے۔