23. یِسُو ع نے اُسے جواب دِیا کہ اگر مَیں نے بُرا کہا تو اُس بُرائی پر گواہی دے اور اگر اچھّا کہا تو مُجھے مارتا کیوں ہے؟۔
24. پس حنّا نے اُسے بندھا ہُؤا سردار کاہِن کائِفا کے پاس بھیج دِیا۔
25. شمعُو ن پطر س کھڑا تاپ رہا تھا ۔ پس اُنہوں نے اُس سے کہا کیا تُو بھی اُسکے شاگِردوں میں سے ہے؟اُس نے اِنکار کر کے کہا مَیں نہیں ہُوں۔
26. جِس شخص کا پطر س نے کان اُڑا دِیا تھا اُس کے ایک رِشتہ دار نے جو سردار کاہِن کا نَوکر تھا کہا کیا مَیں نے تُجھے اُس کے ساتھ باغ میں نہیں دیکھا؟۔
27. پطر س نے پِھر اِنکار کِیا اور فَوراً مُرغ نے بانگ دی۔
28. پِھر وہ یِسُو ع کو کائِفا کے پاس سے قلعہ کو لے گئے اور صُبح کا وقت تھا اور وہ خُود قلعہ میں نہ گئے تاکہ ناپاک نہ ہوں بلکہ فَسح کھا سکیں۔
29. پس پِیلا طُس نے اُن کے پاس باہر آ کر کہا تُم اِس آدمی پر کیا اِلزام لگاتے ہو؟۔
30. اُنہوں نے جواب میں اُس سے کہا کہ اگر یہ بدکار نہ ہوتا تو ہم اِسے تیرے حوالہ نہ کرتے۔
31. پِیلا طُس نے اُن سے کہا اِسے لے جا کر تُم ہی اپنی شرِیعت کے مُوافِق اِس کا فَیصلہ کرو ۔یہُودِیوں نے اُس سے کہا ہمیں رَوا نہیں کہ کِسی کو جان سے ماریں۔
32. یہ اِسلِئے ہُؤا کہ یِسُو ع کی وہ بات پُوری ہو جو اُس نے اپنی مَوت کے طرِیق کی طرف اِشارہ کر کے کہی تھی۔
33. پس پِیلا طُس قلعہ میں پِھر داخِل ہُؤا اور یِسُو ع کو بُلا کر اُس سے کہا کیا تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے؟۔