16. لیکن پطر س دروازہ پر باہر کھڑا رہا ۔ پس وہ دُوسرا شاگِرد جو سردار کاہِن کا جان پہچان تھا باہر نِکلا اور دربان عَورت سے کہہ کر پطر س کو اندر لے گیا۔
17. اُس لَونڈی نے جو دربان تھی پطر س سے کہا کیا تُو بھی اِس شخص کے شاگِردوں میں سے ہے؟اُس نے کہا مَیں نہیں ہُوں۔
18. نَوکر اور پیادے جاڑے کے سبب سے کوئِلے دَہکا کر کھڑے تاپ رہے تھے اور پطر س بھی اُن کے ساتھ کھڑا تاپ رہا تھا۔
19. پِھرسردار کاہِن نے یِسُو ع سے اُس کے شاگِردوں اور اُس کی تعلِیم کی بابت پُوچھا۔
20. یِسُو ع نے اُسے جواب دِیا کہ مَیں نے دُنیا سے عِلانِیہ باتیں کی ہیں ۔ مَیں نے ہمیشہ عِبادت خانوں اور ہَیکل میں جہاں سب یہُودی جمع ہوتے ہیں تعلِیم دی اور پوشِیدہ کُچھ نہیں کہا۔
21. تُو مُجھ سے کیوں پُوچھتا ہے؟ سُننے والوں سے پُوچھ کہ مَیں نے اُن سے کیا کہا ۔ دیکھ اُن کو معلُوم ہے کہ مَیں نے کیا کیا کہا۔
22. جب اُس نے یہ کہا تو پیادوں میں سے ایک شخص نے جو پاس کھڑا تھا یِسُو ع کے طمانچہ مار کر کہا تُو سردار کاہِن کو اَیسا جواب دیتا ہے؟۔
23. یِسُو ع نے اُسے جواب دِیا کہ اگر مَیں نے بُرا کہا تو اُس بُرائی پر گواہی دے اور اگر اچھّا کہا تو مُجھے مارتا کیوں ہے؟۔
24. پس حنّا نے اُسے بندھا ہُؤا سردار کاہِن کائِفا کے پاس بھیج دِیا۔
25. شمعُو ن پطر س کھڑا تاپ رہا تھا ۔ پس اُنہوں نے اُس سے کہا کیا تُو بھی اُسکے شاگِردوں میں سے ہے؟اُس نے اِنکار کر کے کہا مَیں نہیں ہُوں۔