6. ایک آدمی یُوحنّا نام آ مَوجُود ہُؤا جو خُدا کی طرف سے بھیجا گیا تھا۔
7. یہ گواہی کے لِئے آیا کہ نُور کی گواہی دے تاکہ سب اُس کے وسِیلہ سے اِیمان لائیں۔
8. وہ خُود تو نُور نہ تھا مگر نُور کی گواہی دینے کو آیا تھا۔
9. حقِیقی نُور جو ہر ایک آدمی کو رَوشن کرتا ہے دُنیا میں آنے کو تھا۔
10. وہ دُنیا میں تھا اور دُنیا اُس کے وسِیلہ سے پَیدا ہُوئی اور دُنیا نے اُسے نہ پہچانا۔
11. وہ اپنے گھر آیا اور اُس کے اپنوں نے اُسے قبُول نہ کِیا۔
12. لیکن جِتنوں نے اُسے قبُول کِیا اُس نے اُنہیں خُدا کے فرزند بننے کا حق بخشا یعنی اُنہیں جو اُس کے نام پر اِیمان لاتے ہیں۔
13. وہ نہ خُون سے نہ جِسم کی خواہِش سے نہ اِنسان کے اِرادہ سے بلکہ خُدا سے پَیدا ہُوئے۔
14. اور کلام مُجسّم ہُؤا اور فضل اور سچّائی سے معمُور ہو کر ہمارے درمِیان رہا اور ہم نے اُس کا اَیسا جلال دیکھا جَیسا باپ کے اِکلَوتے کا جلال۔
15. ےُوحنّا نے اُس کی بابت گواہی دی اور پُکار کر کہا ہے کہ یہ وُہی ہے جِس کا مَیں نے ذِکر کِیا کہ جو میرے بعد آتا ہے وہ مُجھ سے مُقدّم ٹھہرا کیونکہ وہ مُجھ سے پہلے تھا۔
16. کیونکہ اُس کی معمُوری میں سے ہم سب نے پایا یعنی فضل پر فضل۔
17. اِس لِئے کہ شرِیعت تو مُوسیٰ کی معرفت دی گئی مگر فضل اور سچّائی یِسُو ع مسِیح کی معرفت پُہنچی۔
18. خُدا کو کِسی نے کبھی نہیں دیکھا ۔ اِکلَوتا بیٹا جو باپ کی گود میں ہے اُسی نے ظاہِر کِیا۔
19. اور ےُوحنّا کی گواہی یہ ہے کہ جب یہُودِیوں نے یروشلِیم سے کاہِن اور لاوی یہ پُوچھنے کو اُس کے پاس بھیجے کہ تُو کَون ہے؟۔
20. تو اُس نے اِقرار کِیا اور اِنکار نہ کِیا بلکہ اِقرار کِیا کہ مَیں تو مسِیح نہیں ہُوں۔
21. اُنہوں نے اُس سے پُوچھا پِھر کَون ہے؟ کیا تُو ایلیّاہ ہے؟اُس نے کہا مَیں نہیں ہُوں ۔کیا تُو وہ نبی ہے؟اُس نے جواب دِیا کہ نہیں۔
22. پس اُنہوں نے اُس سے کہا پِھر تُو ہے کَون؟ تاکہ ہم اپنے بھیجنے والوں کو جواب دیں ۔ تُو اپنے حق میں کیا کہتا ہے؟۔
23. اُس نے کہا مَیں جَیسا یسعیا ہ نبی نے کہا ہےبیابان میں ایک پُکارنے والے کی آواز ہُوں کہ تُمخُداوند کی راہ کو سِیدھا کرو۔