22. اَے دشتی جانورو ہِراسان نہ ہوکیونکہ بیابان کی چراگاہ سبز ہوتی ہےاور درخت اپنا پَھل لاتے ہیں ۔انجِیراور تاک اپنی پُوری پَیداوار دیتے ہیں۔
23. پس اَے بنی صِیُّون خُوش ہواور خُداوند اپنے خُدا میں شادمانی کروکیونکہ وہ تُم کو پہلی برسات اِعتدال سے بخشے گا ۔وُہی تُمہارے لِئے بارِش یعنی پہلی اور پِچھلی برساتبروقت بھیجے گا۔
24. یہاں تک کہ کھلِیہان گیہُوں سے بھر جائیں گےاور حَوض نئی مَے اور تیل سے لبریز ہوں گے۔
25. اور اُن برسوں کا حاصِلجو میری تُمہارے خِلاف بھیجی ہُوئی فَوجِ ملخنِگل گئی اور کھا کر چٹ کر گئیتُم کو واپس دُوں گا۔
26. اور تُم خُوب کھاؤ گے اور سیر ہو گےاور خُداوند اپنے خُدا کے نام کیجِس نے تُم سے عجِیب سلُوک کِیاسِتایش کرو گےاور میرے لوگ ہرگِز شرمِندہ نہ ہوں گے۔
27. تب تُم جانو گے کہ مَیں اِسرائیل کے درمِیان ہُوںاور مَیں خُداوند تُمہارا خُدا ہُوںاور کوئی دُوسرا نہیںاور میرے لوگ کبھی شرمِندہ نہ ہوں گے۔
28. اور اِس کے بعد مَیں ہر فردِ بشر پر اپنی رُوح نازِلکرُوں گااور تُمہارے بیٹے بیٹِیاں نبُوّت کریں گے ۔تُمہارے بُوڑھے خواباور جوان رویا دیکھیں گے۔
29. بلکہ مَیں اُن ایّام میںغُلاموں اور لَونڈیوں پراپنی رُوح نازِل کرُوں گا۔
30. اور مَیں زمِین و آسمان میں عجائِب ظاہِر کرُوں گایعنی خُو ن اور آگ اور دُھوئیں کے سُتُون۔
31. اِس سے پیشتر کہ خُداوند کا خَوفناک روزِ عظِیم آئےآفتاب تارِیکاور مہتاب خُون ہو جائے گا۔
32. اور جو کوئی خُداوند کا نام لے گا نجات پائے گاکیونکہ کوہِ صِیُّون اور یروشلیِم میں جَیسا خُداوندنے فرمایا ہےبچ نِکلنے والے ہوں گےاور باقی لوگوں میں وہ جِن کو خُداوند بُلاتا ہے۔