1. اَے میرے بھائِیو! ہمارے خُداوند ذُوالجلال یِسُو ع مسِیح کا اِیمان تُم میں طرف داری کے ساتھ نہ ہو۔
2. کیونکہ اگر ایک شخص تو سونے کی انگُوٹھی اور عُمدہ پوشاک پہنے ہُوئے تُمہاری جماعت میں آئے اور ایک غرِیب آدمی مَیلے کُچَیلے کپڑے پہنے ہُوئے آئے۔
3. اور تُم اُس عُمدہ پوشاک والے کا لِحاظ کر کے کہو کہ تُو یہاں اچّھی جگہ بَیٹھ اور اُس غرِیب شخص سے کہو کہ تُو وہاں کھڑا رہ یا میرے پاؤں کی چَوکی کے پاس بَیٹھ۔
4. تو کیا تُم نے آپس میں طرف داری نہ کی اور بدنِیّت مُنصِف نہ بنے؟۔
5. اَے میرے پِیارے بھائِیو! سُنو ۔ کیا خُدا نے اِس جہان کے غرِیبوں کو اِیمان میں دَولت مند اور اُس بادشاہی کے وارِث ہونے کے لِئے برگُزِیدہ نہیں کِیا جِس کا اُس نے اپنے مُحبّت کرنے والوں سے وعدہ کِیا ہے؟۔
6. لیکن تُم نے غرِیب آدمی کی بے عِزّتی کی ۔ کیا دَولت مند تُم پر ظُلم نہیں کرتے اور وُہی تُمہیں عدالتوں میں گھسِیٹ کر نہیں لے جاتے ؟۔
7. کیاوہ اُس بزُرگ نام پر کُفر نہیں بَکتے جِس سے تُم نامزد ہو؟۔
8. تَو بھی اگر تُم اِس نوِشتہ کے مُطابِق کہ اپنے پڑوسی سے اپنی مانِند مُحبّت رکھ اُس بادشاہی شرِیعت کو پُورا کرتے ہو تو اچّھا کرتے ہو۔
9. لیکن اگر تُم طرف داری کرتے ہو تو گُناہ کرتے ہو اورشرِیعت تُم کو قصُوروار ٹھہراتی ہے۔
10. کیونکہ جِس نے ساری شرِیعت پر عمل کِیا اور ایک ہی بات میں خطا کی وہ سب باتوں میں قصُوروار ٹھہرا۔
11. اِس لِئے کہ جِس نے یہ فرمایا کہ زِنا نہ کر اُسی نے یہ بھی فرمایا کہ خُون نہ کر ۔ پس اگر تُو نے زِنا تو نہ کِیا مگر خُون کِیا تَو بھی تُو شرِیعت کا عدُول کرنے والا ٹھہرا۔
12. تُم اُن لوگوں کی طرح کلام بھی کرو اور کام بھی کرو جِن کا آزادی کی شرِیعت کے مُوافِق اِنصاف ہو گا۔
13. کیونکہ جِس نے رَحم نہیں کِیا اُس کا اِنصاف بغَیر رَحم کے ہو گا ۔ رَ حم اِنصاف پر غالِب آتا ہے۔
14. اَے میرے بھائِیو ! اگر کوئی کہے کہ مَیں اِیمان دار ہُوں مگر عمل نہ کرتا ہو تو کیا فائِدہ؟ کیا اَیسا اِیمان اُسے نجات دے سکتا ہے؟۔
15. اگر کوئی بھائی یا بہن ننگی ہو اور اُن کو روزانہ روٹی کی کمی ہو۔
16. اور تُم میں سے کوئی اُن سے کہے کہ سلامتی کے ساتھ جاؤ ۔ گرم اور سیر رہو مگر جو چِیزیں تن کے لِئے درکار ہیں وہ اُنہیں نہ دے تو کیا فائِدہ؟۔