2. اور یشُوع نے یرِیحُو سے عی کو جو بَیت ایل کی مشرِقی سمت میں بَیت آو ن کے قرِیب واقِع ہے کُچھ لوگ یہ کہہ کر بھیجے کہ جا کر مُلک کا حال دریافت کرو اور اِن لوگوں نے جا کر عی کا حال دریافت کِیا۔
3. اور وہ یشُو ع کے پاس لَوٹے اور اُس سے کہا سب لوگ نہ جائیں ۔ فقط دو تِین ہزار مَرد چڑھ جائیں اور عی کو مار لیں ۔ سب لوگوں کو وہاں جانے کی تکلِیف نہ دے کیونکہ وہ تھوڑے سے ہیں۔
4. چُنانچہ لوگوں میں سے تِین ہزار مَرد کے قرِیب وہاں چڑھ گئے اور عی کے لوگوں کے سامنے سے بھاگ آئے۔
5. اور عی کے لوگوں نے اُن میں سے کوئی چھتِّیس آدمی مار لِئے اور پھاٹک کے سامنے سے لے کر شبرِ یم تک اُن کو کھدیڑتے آئے اور اُتار پر اُن کو مارا۔ سو اُن لوگوں کے دِل پِگھل کرپانی کی طرح ہو گئے۔
6. تب یشُو ع اور سب اِسرائیلی بزُرگوں نے اپنے اپنے کپڑے پھاڑے اور خُداوند کے عہد کے صندُوق کے آگے شام تک زمِین پر اَوندھے پڑے رہے اور اپنے اپنے سر پر خاک ڈالی۔
7. اور یشُوع نے کہا ہائے اَے مالِک خُداوند! تُو ہم کو امورِیوں کے ہاتھ میں حوالہ کر کے ہمارا ناس کرانے کی خاطِر اِس قَوم کو یَردن کے اِس پار کیوں لایا؟ کاش کہ ہم قناعت کرتے اور یَردن کے اُس پار ہی بُود و باش کرتے۔
8. اَے مالِک اِسرائیلِیوں کے اپنے دُشمنوں کے آگے پِیٹھ پھیر دینے کے بعد مَیں کیا کہُوں!۔
9. کیونکہ کنعانی اور اِس مُلک کے سب باشِندے یہ سُن کر ہم کو گھیر لیں گے اور ہمارا نام زمِین پر سے مِٹا ڈالیں گے ۔ پِھر تُو اپنے بزُرگ نام کے لِئے کیا کرے گا؟۔