21. تب یسعیا ہ بِن آمُوص نے حِزقیاہ کو کہلا بھیجاکہ خُداوند اِسرائیل کا خُدا یُوں فرماتا ہے چُونکہ تُو نے شاہِ اسُور سنحیرِ ب کے خِلاف مُجھ سے دُعاکی ہے۔
22. اِس لِئے خُداوند نے اُس کے حق میں یُوں فرمایا ہے کہ کُنواری دُخترِ صِیُّون نے تیری تحقِیر کی اور تیرا مضحکہ اُڑایا ہے ۔ یروشلیِم کی بیٹی نے تُجھ پر سر ہِلایاہے۔
23. تُو نے کِس کی تَوہِین و تکفِیر کی ہے؟ تُو نے کِس کے خِلاف اپنی آواز بُلند کی اور اپنی آنکھیں اُوپر اُٹھائِیں؟اِسرائیل کے قُدُّوس کے خِلاف؟۔
24. تُو نے اپنے خادِموں کے ذرِیعہ سے خُداوند کی تَوہِین کی اور کہا کہ مَیں اپنے بُہت سے رتھوں کو ساتھ لے کرپہاڑوں کی چوٹیوں پر بلکہ لُبنا ن کے وسطی حِصّوں تک چڑھ آیا ہُوں اور مَیں اُس کے اُونچے اُونچے دیوداروں اور اچّھے سے اچّھے صنَوبر کے درختوں کو کاٹ ڈالُوں گااور مَیں اُس کے چوٹی پر کے زرخیز جنگل میں جا گُھسُوں گا۔
25. مَیں نے کھود کھود کر پانی پِیا ہے اور مَیں اپنے پاؤں کے تلوے سے مِصر کی سب ندیاں سُکھا ڈالُوں گا۔
26. کیا تُو نے نہیں سُنا کہ مُجھے یہ کِئے ہُوئے مُدّت ہُوئی اور مَیں نے قدِیم ایّام سے ٹھہرا دِیا تھا؟ اب مَیں نے اُسی کو پُورا کِیا ہے کہ تُو فصِیل دار شہروں کو اُجاڑ کر کھنڈر بنا دینے کے لِئے برپا ہو۔
27. اِسی سبب سے اُن کے باشِندے کمزور ہُوئے اور گھبرا گئے اور شرمِندہ ہُوئے ۔ وہ مَیدان کی گھاس اور پَود ۔ چھتوں پر کی گھاس اور کھیت کے اناج کی مانِند ہو گئے جو ابھی بڑھا نہ ہو۔
28. لیکن مَیں تیری نشِست اور آمد و رفت اور تیرا مُجھ پر جُھنجھلانا جانتا ہُوں۔
29. تیرے مُجھ پر جُھنجھلانے کے سبب سے اور اِس لِئے کہ تیرا گھمنڈ میرے کانوں تک پُہنچا ہے مَیں اپنی نکیل تیری ناک میں اور اپنی لگام تیرے مُنہ میں ڈالُوں گا اور تُوجِس راہ سے آیا ہے مَیں تُجھے اُسی راہ سے واپس لَوٹادُوں گا۔
30. اور تیرے لِئے یہ نِشان ہو گا کہ تُم اِس سال وہ چِیزیں جو ازخُود اُگتی ہیں اور دُوسرے سال وہ چِیزیں جو اُن سے پَیدا ہوں کھاؤ گے اور تِیسرے سال تُم بونا اور کاٹنااور تاکِستان لگا کر اُن کا پَھل کھانا۔
31. اور وہ بقِیّہ جو یہُودا ہ کے گھرانے سے بچ رہا ہے پِھر نِیچے کی طرف جڑ پکڑے گااور اُوپر کی طرف پَھل لائے گا۔
32. کیونکہ ایک بقِیّہ یروشلیِم میں سے اور وہ جو بچ رہے ہیں کوہِ صِیُّون سے نِکلیں گے ۔ ربُّ الافواج کی غیُوری یہ کر دِکھائے گی۔
33. سو خُداوند شاہِ اسُور کے حق میں یُوں فرماتا ہے کہ وہ اِس شہر میں آنے یا یہاں تِیر چلانے نہ پائے گا۔ وہ نہ تو سِپر لے کر اُس کے سامنے آنے اور نہ اُس کے مُقابِل دمدمہ باندھنے پائے گا۔
34. بلکہ خُداوند فرماتا ہے کہ جِس راہ سے وہ آیا اُسی راہ سے لَوٹ جائے گا اور اِس شہر میں آنے نہ پائے گا۔
35. کیونکہ مَیں اپنی خاطِر اور اپنے بندہ داؤُد کی خاطِر اِس شہر کی حمِایت کرکے اِسے بچاؤُں گا۔۔
36. پس خُداوند کے فرِشتہ نے اسُوریوں کی لشکر گاہ میں جا کر ایک لاکھ پچاسی ہزار آدمی جان سے مار ڈالے اورصُبح کو جب لوگ سویرے اُٹھے تو دیکھا کہ وہ سب مَرے پڑے ہیں۔
37. تب شاہِ اسُور سنحیرِ ب کُوچ کر کے وہاں سے چلاگیا اور لَوٹ کر نِینو ہ میں رہنے لگا۔
38. اور جب وہ اپنے دیوتا نِسرُو ک کے مندِر میں پُوجا کررہا تھا تو ادرمّلک اورشَراضر اُس کے بیٹوں نے اُسے تلوار سے قتل کِیا اور ارارا ط کی سرزمِین کو بھاگ گئے اور اُس کا بیٹا اسرحدُّو ن اُس کی جگہ بادشاہ ہُؤا۔