4. جلدباز کا دِل عِرفان حاصِل کرے گا اور لُکنتی کی زُبان صاف بولنے میں مُستعِد ہو گی۔
5. تب احمق بامُرُوّت نہ کہلائے گا اور بخِیل کو کوئی سخی نہ کہے گا۔
6. کیونکہ احمق حماقت کی باتیں کرے گا اور اُس کا دِل بدی کا منصُوبہ باندھے گا کہ بے دِینی کرے اور خُداوند کے خِلاف دروغ گوئی کرے اور بُھوکے کے پیٹ کو خالی کرے اورپِیاسے کو پانی سے محرُوم رکھّے۔
7. اور بخِیل کے ہتھیار زبُون ہیں ۔ وہ بُرے منصُوبے باندھاکرتا ہے تاکہ جُھوٹی باتوں سے مِسکِین کو اور مُحتاج کو جب کہ وہ حق بیان کرتا ہو ہلاک کرے۔
8. لیکن صاحِب مُرُوّت سخاوت کی باتیں سوچتا ہے اور وہ سخاوت کے کاموں میں ثابِت قدم رہے گا۔
9. اَے عَورتو تُم جو آرام میں ہو اُٹھو! میری آواز سُنو!اَے بے پروا بیٹیو! میری باتوں پر کان لگاؤ۔
10. اَے بے پروا عَورتو! سال سے کُچھ زِیادہ عرصہ میں تُم بے آرام ہو جاؤ گی کیونکہ انگُور کی فصل جاتی رہے گی۔ پَھل جمع کرنے کی نَوبت نہ آئے گی۔
11. اَے عَورتو تُم جو آرام میں ہو تھرتھراؤ! اَے بے پرواؤ! مُضطرِب ہو ۔ کپڑے اُتار کر برہنہ ہو جاؤ ۔ کمر پر ٹاٹ باندھو۔
12. وہ دِل پذِیر کھیتوں اور میوہ دار تاکوں کے لِئے چھاتی پِیٹیں گی۔
13. میرے لوگوں کی سرزمِین میں کانٹے اور جھاڑِیاں ہوں گی بلکہ خُوش وقت شہر کے تمام شادمان گھروں میں بھی۔
14. کیونکہ قصر خالی ہو جائے گا اور آباد شہر ترک کِیا جائے گا۔ عوفل اور دِیدبانی کا بُرج ہمیشہ تک ماند بن کر گورخروں کی آرام گاہیں اور گلّوں کی چراگاہیں ہوں گے۔