9. ربُّ الافواج نے یہ اِرادہ کِیا ہے کہ ساری حشمت کے گھمنڈ کو نیست کرے اور دُنیا بھر کے عِزّت داروں کو ذلِیل کرے۔
10. اَے دُخترِ ترسِیس ! دریایِ نِیل کی طرح اپنی سرزمِین پر پَھیل جا۔ اب کوئی بند باقی نہیں رہا۔
11. اُس نے سمُندر پر اپنا ہاتھ بڑھایا ۔ اُس نے مملکتوں کو ہِلا دِیا ۔ خُداوند نے کنعا ن کے حق میں حُکم کِیاہے کہ اُس کے قلعے مِسمار کِئے جائیں۔
12. اور اُس نے کہا اَے مظلُوم کُنواری دُخترِ صَیدا !تُو پِھر کبھی فخر نہ کرے گی ۔ اُٹھ کِتّیِم میں چلی جا ۔ تُجھے وہاں بھی چَین نہ مِلے گا۔
13. کسدیوں کے مُلک کو دیکھ ۔ یہ قَوم مَوجُود نہ تھی۔ اسُور نے اُسے بیابان کے رہنے والوں کا حِصّہ ٹھہرایا۔ اُنہوں نے اپنے بُرج بنائے ۔ اُنہوں نے اُس کے محلّ غارت کِئے اور اُسے وِیران کِیا۔
14. اَے ترسِیس کے جہازو! واوَیلا کرو کیونکہ تُمہاراقلعہ اُجاڑا گیا۔
15. اور اُس وقت یُوں ہو گا کہ صُور کِسی بادشاہ کے ایّام کے مُطابِق ستّر برس تک فراموش ہو جائے گا اور ستّر برس کے بعد صُور کی حالت فاحِشہ کے گِیت کے مُطابِق ہو گی۔
16. اَے فاحِشہ! تُو جو فراموش ہو گئی ہے بربط اُٹھا لےاور شہر میں پِھرا کر ۔راگ کو چھیڑ اور بُہت سی غزلیں گا کہ لوگ تُجھے یادکریں۔
17. اور ستّر برس کے بعد یُوں ہو گا کہ خُداوند صُور کی خبر لے گا اور وہ اُجرت پر جائے گی اور رُویِ زمِین پر کی تمام مملکتوں سے بدکاری کرے گی۔
18. لیکن اُس کی تِجارت اور اُس کی اُجرت خُداوند کے لِئے مُقدّس ہو گی اور اُس کا مال نہ ذخِیرہ کِیا جائے گا اورنہ جمع رہے گا بلکہ اُس کی تِجارت کا حاصِل اُن کے لِئے ہو گا جو خُداوند کے حضُور رہتے ہیں کہ کھا کر سیرہوں اور نفِیس پوشاک پہنیں۔