5. یہ اَیسا ہو گا جَیسا کوئی کھڑے کھیت کاٹ کر غلّہ جمع کرے اور اپنے ہاتھ سے بالیں توڑے بلکہ اَیسا ہو گا جَیسا کوئی رفائِیم کی وادی میں خوشہ چِینی کرے۔
6. خُداوند اِسرائیل کا خُدا فرماتا ہے کہ تب اُس کا بقِیّہ بُہت ہی تھوڑا ہو گا جَیسے زَیتُون کے درخت کا جب وہ ہِلایا جائے یعنی دو تِین دانے چوٹی کی شاخ پر۔ چار پانچ پَھل والے درخت کی بیرُونی شاخوں پر۔
7. اُس روز اِنسان اپنے خالِق کی طرف نظر کرے گا اور اُس کی آنکھیں اِسرائیل کے قُدُّوس کی طرف دیکھیں گی۔
8. اور وہ مذبحوں یعنی اپنے ہاتھ کے کام پر نظر نہ کرے گا اور اپنی دستکاری یعنی یسِیرتوں اور بُتوں کی پروا نہ کرے گا۔
9. اُس وقت اُس کے فصِیل دار شہر اُجڑے جنگل اور پہاڑ کی چوٹی پر کے مقامات کی مانِند ہوں گے جو بنی اِسرائیل کے سامنے اُجڑ گئے اور وہاں وِیرانی ہو گی۔
10. چُونکہ تُو نے اپنے نجات دینے والے خُدا کو فراموش کِیا اور اپنی توانائی کی چٹان کو یاد نہ کِیا اِس لِئے تُو خُوب صُورت پَودے لگاتا اور عجِیب قلمیں اُس میں جماتا ہے۔
11. لگاتے وقت اُس کے گِرد اِحاطہ بناتا ہے اور صُبح کواُس میں پُھول کِھلتے ہیں ۔ لیکن اُس کا حاصِل دُکھ اورسخت مُصِیبت کے وقت ہیچ ہے۔
12. آہ! بُہت سے لوگوں کا ہنگامہ ہے جو سمُندر کے شور کی مانِند شور مچاتے ہیں اور اُمّتوں کا دھاوا بڑے سَیلاب کے ریلے کی مانِند ہے!۔