22. کیونکہ ربُّ الافواج فرماتا ہے مَیں اُن کی مُخالفت کو اُٹھوں گا اور مَیں بابل کا نام مِٹاؤُں گا اور اُن کوجو باقی ہیں بیٹوں اور پوتوں سمیت کاٹ ڈالُوں گا ۔ یہ خُداوند کا فرمان ہے۔
23. ربُّ الافواج فرماتا ہے مَیں اُسے خار پُشت کی مِیراث اور تالاب بنا دُوں گا اور مَیں اُسے فنا کے جھاڑُو سے صاف کر دُوں گا۔
24. ربُّ الافواج قَسم کھا کر فرماتا ہے کہ یقِیناً جَیسا مَیں نے چاہا وَیسا ہی ہو جائے گا اور جَیسا مَیں نے اِرادہ کِیا ہے وَیسا ہی وُقُوع میں آئے گا۔
25. مَیں اپنے ہی مُلک میں اسُوری کو شِکست دُوں گا اوراپنے پہاڑوں پر اُسے پاؤں تلے لتاڑُوں گا ۔ تب اُس کا جُوأ اُن پر سے اُترے گا اور اُس کا بوجھ اُن کے کندھوں پر سے ٹلے گا۔
26. ساری دُنیا کی بابت یِہی ہے اور سب قَوموں پر یِہی ہاتھ بڑھایا گیا ہے۔
27. کیونکہ ربُّ الافواج نے اِرادہ کِیا ہے ۔ کَون اُسے باطِل کرے گا؟ اور اُس کا ہاتھ بڑھایا گیا ہے ۔ اُسے کَون روکے گا؟۔
28. جِس سال آخز بادشاہ نے وفات پائی اُسی سال یہ بارِنبُوّت آیا۔
29. اَے کُل فلِستِین تُو اِس پر خُوش نہ ہو کہ تُجھے مارنے والا لٹھ ٹُوٹ گیا کیونکہ سانپ کی اصل سے ایک ناگ نِکلے گا اور اُس کا پَھل ایک اُڑنے والا آتِشی سانپ ہوگا۔
30. تب مِسکِینوں کے پہلوٹھے کھائیں گے اور مُحتاج آرام سے سوئیں گے پر مَیں تیری جڑ کال سے برباد کر دُوں گا اورتیرے باقی لوگ قتل کِئے جائیں گے۔
31. اَے پھاٹک! تُو واوَیلا کر ۔ اَے شہر! تُو چِلاّ ۔اَے فلِستِین تُو بِالکُل گُداز ہو گئی کیونکہ شِمال سے ایک دُھواں اُٹھے گا اور اُس کے لشکروں میں سے کوئی پِیچھے نہ رہ جائے گا۔